عرسِ امجد علی میں چلے آئیے (حضور تاج الشریعہ)

عرسِ امجد علی میں چلے آئیے
(حضور تاج الشریعہ)

از قلم:گدائے صدر الشریعہ محمد نعیم امجدی اسمٰعیلی فاضل جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو

عالمِ اسلام کو جانشینِ بو حنیفہ فقیہ اعظم ہند وکیل رضا خلیفہ اعلی حضرت ابو المجد و العلی صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی حکیم الحاج محمد امجد علی اعظمی سنی حنفی قادری برکاتی رضوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے عرسِ مقدس کی ڈھیر ساری مبارکباد

حضور صدر الشريعہ مفتى محمد امجد على اعظمى علیہ الرحمہ (نومبر 1882ء تا 6 ستمبر، 1948ء) اہلسنت وجماعت کی آن بان شان اور مسلک اعلیٰ حضرت کے سب سے بڑے مبلغ تھے فروغ رضویات میں جتنی کوششیں حضور صدر الشریعہ کی ملتی ہیں کسی اور کی نہیں حضور صدر الشریعہ شریعت کے بہت بڑے عالم اور عامل تھے۔
چونکہ سیدنا اعلیٰ حضرت مجدد اعظم امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ انگریز کی کچہری کو عدالت کے طور پر تسلیم نہیں کرتے تھے لہٰذا آپ نے حضرت بابرکت مفتی امجد علی اعظمی کو صدر الشريعہ کا لقب دیا اور انہیں پورے ہندوستان کے لیے قاضی شرع مقرر فرمایا۔ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ محلہ کریم الدین پور، قصبہ گھوسی، ضلع اعظم گڑھ، اتر پردیش، بھارت میں، 1882ء (1300ھ) کو پیدا ہوئے۔
آپ نےعلم دین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی محنت ولگن سے حاصل کیا ذوق و شوق ، خلوص و للّٰہیت دیکھ کر اساتذہ بے انتہاء نوازشات فرماتے
"استاذ گرامی حضرت علامہ ہدایت اللہ خاں صاحب قدس سرہٗ یوں تو تمام طلباء پر عنایت فرمایا کرتے تھے لیکن تین اشخاص مولانا محمد صدیق (برادر بزرگ صدر الشریعہ) مولانا محمد امجد علی اور سلیمان اشرف پر حضرت کی خاص الخاص نظرکرم تھی چاہتے تھے کہ جو کچھ میرے سینے میں ہے نکال کر ان سب کو بخش دوں۔”(صدر الشریعہ حیات و خدمات،ص:46)

ایسا خلوص بزرگوں کی بارگاہ کا ایسا ادب فقہ وافتاء، احکام شرعیہ ومسائل فقیہہ میں ایسا درک علم و عمل کا ایسا بیمثال سنگم جس نے نائب غوث اعظم سرکار مجدد اعظم حضور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کے ذہن ودماغ میں ہی جگہ نہ بنائی بلکہ دل میں گھر کر گئے خود سرکارِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں: "میرے دل کو امجد علی بھاگئے ہیں”۔

فرائض و واجبات ،سنن ومستحبات کی ایسی ادائیگی کہ ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو شدید بُخار تھا جس کی وجہ سے آپ پر بار بار بے ہوشی طاری ہورہی تھی، جب ذَرا ہوش آیا تو آپ نے حافظِ مِلَّت حضرت علّامہ عبدُالعزیز مُبارک پوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے وقت دریافت فرمایا تو انہوں نے ظُہر کا وقت ختم ہوجانے کی اِطِّلاع دی جس پر صدرُالشریعہ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے،فرمانے لگے: آہ!میری نماز قضا ہوگئی۔ حافظِ مِلَّت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے عرض کی: حضور! شریعت کی رُو سے غَشِی کی حالت میں نماز قضا نہیں ہوتی، فرمایا:غم اس کا ہے کہ ایک بار حاضری سے محروم رہ گیا۔(صدر الشریعہ نمبر)

بیعت وخلافت:

شریعت کے ساتھ ساتھ طریقت و روحانیت میں بھی امام اہلسنت کے حضور آپ کا یہ مقام تھا کہ آپ خود فرماتے ہیں: 18 ذی الحجہ 1333ھ کو بموقع عرس سراپا قدس حضرت سیدنا آل رسول صاحب قدس سرہ العزیز بغیر کسی تحریر وطلب کے اعلی حضرت نے جملہ سلاسل قادریہ قدیمہ وجدیدہ، چشتیہ اور سہروردیہ کی اجازت تامہ وعامہ عطا فرمائی،اور اپناخلیفہ مطلق کیا اپنا عمامہ سر اقدس سے اتار کر میرے سر پر باندھا اور اپنی زبان پاک سے یہ الفاظ ادا فرمائے کہ”جملہ وظائف واذکار واعمال اور اپنی تمام مرویات حدیث اور جملہ علوم کی اور اپنی تمام تصنیفات کی بلا استثناء میں اجازت تامہ وعامہ دیتا ہوں.”(حیات صدر الشریعہ)
وکیلِ اعلیٰ حضرت: اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت نے سوائے صدر الشریعہ کے کسی کو بھی حتّٰی کہ شہزادگان کو بھی اپنی بیعت لینے کے لئے وکیل نہیں بنایا تھا۔

حضور صدر الشریعہ بڑے ذہین تھے خداداد خوبیوں کا یہ عالم تھا کہ خود فرماتے ہیں: ”کسی کتاب کا یاد کرنے کی نیت سے تین دفعہ دیکھ لینا کافی ہوتا تھا۔“
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے جنہیں اعداد و شمار میں نہیں بیان کیا جاسکتا پھر بھی تبرکاً تیمناً چند کا تذکرہ کیا جا رہا ہے (1)کنز الایمان(اردو ترجمہ قرآن) حضور اعلیٰ حضرت سے ترجمہ کے لئے اصرار کرنا پھر املا کرنا تفاسیر معتبرہ سے تقابل کرنا وغیرہ وغیرہ گویا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کی محنتوں کا نتیجہ ہے جو صحیح ترجمۂ قرآن وجود میں آیا۔
(2) بہار شریعت(فقہ حنفی کا عظیم اردو ذخیرہ)
فقہِ حنفی کی مشہور کتاب فتاوٰی عالمگیری سینکڑوں علمائے دین علیہم الرحمہ نے عربی زبان میں مرتب فرمائی مگر قربان جائیے کہ صدر الشریعہ نے وہی کام اردو زبان میں تنِ تنہا کر دکھایا اور علمی ذخائر سے نہ صرف مفتیٰ بہ اقوال چن چن کر بہارِ شریعت میں شامل کیا بلکہ سینکڑوں آیات اور ہزاروں احادیث بھی موضوع کی مناسبت سے درج کیں۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خود تحدیثِ نعمت کے طور پر ارشاد فرماتے ہیں:
"اگر اورنگزیب عالمگیر اس کتاب (یعنی بہارِ شریعت) کو دیکھتے تو مجھے سونے سے تولتے ۔”
(3)حضور صدر الشریعہ قدس سرہ العزیز نے اپنے علاقے میں خدمت دین کے واسطے اپنے دانشمند اور ہونہار شاگرد رشید حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کو 1932میں مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور روانہ فرمایا جسے حضور حافط ملت نے آپ کی ہی توجہات سے باغِ فردوس الجامعۃ الاشرفیہ کی شکل وصورت میں سنوارا مگر اب اس جامعہ کے حالات ناگفتہ بہ ہیں اللہ رحم فرمائے۔
(4) حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے اپنے آفاقی تدریس کے ذریعہ مفتیانِ اسلام وعلمائے کرام کا ایک لشکر تیار کیا اسی لئے کسی نہ کسی واسطہ سے اکثر وبیشتر علماء حضور صدر الشریعہ کی شاگردی میں آتے ہیں۔
(5) کہتے ہیں عالم کے گھر میں ظالم لیکن حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کے گھر میں ایسا نہیں آپ نے اپنی سب اولاد کو عالم اور عالمات بنایا۔

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کا کام کاج محنت ومشقت دیکھ کر اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے بھائی حضرت مولانا محمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے تھے:
کہ مولانا امجد علی کام کی مشین ہیں اور وہ بھی ایسی مشین جو کبھی فیل نہ ہو۔
ذوالقعدۃالحرام 1367ھ کی دوسری شب 12 بج کر 26 مِنَٹ پر مطابِق6 ستمبر 1948ء کو حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کا وصال ہوا۔ مدینۃُ العُلَماء گھوسی( ضِلع مئو، یوپی) میں آپ کا مزار زیارت گاہِ خاص و عام ہے۔

ہر سال 2 ذو القعدہ کو طیبۃ العلماء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو کے وسیع وعریض صحن میں عرسِ امجدی بڑے تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
2 ذو القعدہ 23/ مئی 2023ء بروز منگل جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی شریف میں عرس پاک کی تمام تقریبات سلطان الاساتذہ، رئیس المناظرین، امیر المؤمنین فی الحدیث، خلیفۂ مفتئ اعظم ہند وحضور حافظ ملت ومجاہد ملت شہزادہ وجانشین حضور صدر الشریعہ نائب قاضی اسلام فی الھند حضور محدث کبیر حضرت علامہ مفتی محمد ضیاء المصطفیٰ قادری رضوی امجدی عزیزی دامت برکاتہم العالیہ بانی و سربراہ جامعہ امجدیہ رضویہ وکلیۃ البنات الامجدیہ گھوسی کی سرپرستی میں ادا کی جائیں گی۔
جس سے ہوسکے عرسِ امجدی میں تشریف لائے وگرنہ ہر جگہ اس عظیم محسن کی یاد منائی جائے ،ان کے نام پاک پر ایصال ثواب کیا جائے اور ان کے فیضان سے خالی دامن بھرا جائے۔ائمۂ مساجد جمعہ کے بیان میں حضور صدر الشریعہ کی حیات وخدمات پر روشنی ڈالیں ۔حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
عرس امجد علی میں چلے آئیے
مجد امجد کی سوغات لے جائیے
کس قدر پرکشش ہے یہ رضوی سماں
جلوہ فرما ہیں کیا اعلی حضرت یہاں
عرس امجد علی میں چلے آئیے

شائع کردہ: اراکین مجلہ پیام شعیب الاولیاء براؤں شریف یوپی

Leave a Reply