رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام مبارک سن کر انگوٹھ چومنا
سوال : محترم المقام مفتی صاحب! کیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی سننے یا پڑھنے پر انگوٹھے کو آنکھوں میں لگا کر چومنا مستحب عمل ہے؟ جیسا کہ حضرت امام شامی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کنز العباد میں لکھا ہے۔؟
سائل : محمد نوید رضوی مالیگاؤں
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسم مبارک کے ذکر پر انگوٹھے چوم کر آنکھوں پر رکھنا نہ صرف جائز بلکہ مستحب عمل ہے۔ یہ عمل خلیفہ رسول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی سنت ہے۔ امام سخاوی رحمۃ اللہ علیہ ’المقاصد الحسنۃ (1 : 384، رقم : 1021)‘ میں فرماتے ہیں :
’’مؤذن سے اذان میں اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ ﷲِ سن کر انگشتانِ شہادت کے پورے جانبِ باطن سے چوم کر آنکھوں پر ملنا اور یہ پڑھنا چاہیے : اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُه وَرَسُوْلُه، رَضِيْتُ بِاﷲِ رَبًّا وَبِالاِسْلَامِ دِيْنًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا (میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، اور میں اللہ کے رب ہونے پر، اِسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوں۔‘‘
دیلمی نے اس حدیث کو الفردوس بماثور الخطاب میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ جب انہوں نے مؤذن کو اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ ﷲِ کہتے ہوئے سنا تو یہ دعا پڑھی، اور دونوں انگشتانِ شہادت کے پوروں کو چوم کر آنکھوں سے ملا۔ یہ دیکھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’جس نے میرے پیارے دوست کی طرح عمل کیا، اس پر میری شفاعت حلال ہوگئی۔‘‘
ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اگر یہ عمل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے تو اس پر عمل کرنا کافی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے : ’’تم پر میرے بعد میری سنت اور سنتِ خلفائے راشدین لازم ہے۔‘‘
(عجلونی، کشف الخفاء، 2 : 270، رقم : 2296)
ائمہ فقہاء بھی اذان میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم مبارک سن کر انگوٹھے چومنے کو مستحب قرار دیتے ہیں۔
علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ اپنے مشہور و معروف فتاویٰ رد المحتار علی الدر المختار میں فرماتے ہیں :
’’مستحب ہے کہ اذان کی پہلی شہادت سننے پر صَلَّی ﷲُ عَلَيْکَ يَارَسُوْلَ ﷲِ اور دوسری شہادت سننے پر قُرَّةُ عَيْنِی بِکَ يَارَسُوْلَ ﷲِ کہا جائے، اور پھر اپنے دونوں انگوٹھوں کے ناخن چوم کر اپنی آنکھوں پر رکھ کر کہو : اَللّٰهُمَّ مَتِّعْنِیْ بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِ کیونکہ بے شک حضور نبی کرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا کرنے والے کو اپنے پیچھے جنت میں لے جائیں گے۔‘‘
(ابن عابدين شامی، رد المحتار، 1 : 398)
علامہ طحطاوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں :
’’قہستانی نے کنز العباد سے نقل کیا ہے کہ بے شک جب اذان میں پہلی بار.. اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ ﷲِ.. سنے تو اس کے جواب میں.. صَلَّی ﷲُ عَلَيْکَ يَارَسُوْلَ اﷲِ کہے اور دوسری بار سنے تو دونوں انگوٹھوں کے ناخن چومتے ہوئے یہ کہے : قُرَّهُ عَيْنِی بِکَ يَارَسُوْلَ ﷲِ، اَللّٰهُمَّ مَتِّعْنِی بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِ. ایسا کرنا مستحب ہے اور بے شک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا کرنے والے کو جنت میں اپنے ساتھ لے جائیں گے۔‘‘
(طحطاوی، حاشيه علی مراقی الفلاح شرح نور الايضاح، 1 : 138)
علامہ عبد الحئی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :
’’جاننا چاہیے کہ اذان میں پہلی شہادت سن کر صَلَّی ﷲُ عَلَيْکَ يَارَسُوْلَ ﷲِ اور دوسری شہادت سن کر قُرَّةُ عَيْنِیْ بِکَ يَارَسُولَ ﷲِ… اور پھر دونوں انگوٹھوں کے ناخن آنکھوں پر رکھ کر اَللّٰهُمَّ مَتِّعْنِیْ بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِ کہنا مستحب ہے۔ پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخض کو جنت میں لے جائیں گے۔ ایسا ہی کنز العباد میں ہے۔‘‘
(عبد الحی لکهنوی، مجموعه فتاوی، 1 : 189)
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
کتبـــــہ : مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں