حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو کملی والا کہنا کیسا ہے ؟
الجواب بعون الملک الوہاب:
دراصل یہ بات اتفاقی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے صیغۂِ تصغیر کا استعمال کرنا مطلقاً, ممنوع و گناہ ہے خواہ کوئی ادب اور تعظیم کے طور پر استعمال کرے تب بھی ناجائز کا ہی حکم ہوگا ۔
اب لفظِ کملی تصغیر ہے یا نہیں یہ اختلافی مسئلہ ہے ، جن کے نزدیک تصغیر ہے، ان کے نزدیک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے کملی کا لفظ استعمال کرنا ناجائز و گناہ ہے اور جن کے نزدیک تصغیر نہیں ، ان کے نزدیک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے لفظِ کملی کو استعمال کرنا جائز ہے ۔
اس حوالے سے ہماری رائے یہی ہے کہ لفظِ کملی تصغیر کا صیغہ نہیں ہے بلکہ ایک مستقل لفظ ہے لہٰذا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے لفظِ کملی استعمال کرنا جائز ہے ۔ مگر علماے کرام کے اختلاف کی وجہ سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے لفظِ کملی کو استعمال کرنے سے بچا جانے اور اس سے بچنا بہتر ہے لیکن جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لئے لفظِ کملی کو استعمال کرے, اس کو نہ تو بے ادب و گنہگار قرار دیا جائے اور نہ ہی اس پر طعن و تشنیع کی جائے ۔
چنانچہ ابوصالح مفتی محمد قاسم قادری صاحب مدظلہ العالی تحریر فرماتے ہیں :
"لفظِ کملی کی اصل میں علماء کی آراء میں اختلاف پایا جاتا ہے ۔ بعض علماء فرماتے ہیں کہ
"کملی” لفظ "کمبل” کی تصغیر ہے جیسے مکھ کی تصغیر مکھڑا آتی ہے ۔ اور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شانِ اقدس میں الفاظ تصغیر استعمال کرنا بے ادبی وتوہین ہے ۔ لہذا یہ لفظ "کملی” سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شانِ اقدس میں کہنا جائز نہیں ۔
جبکہ بعض علماء فرماتے ہیں کہ یہ لفظ "کملی” مستقل ایک لفظ ہے اور اس کی تصغیر کملیا آتی ہے بہرحال اس لفظ میں علماء کا اختلاف ہے لہذا اس اختلاف سے بچنے کیلئے لفظ "کملی والا” سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شانِ اقدس میں استعمال نہ کیا جائے”۔
(دارالافتاء اہلسنت)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی