حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ انور کے لئے مکھ یا مکھڑا کا لفظ استعمال کرنا کیسا ہے ؟
سائلہ : بنتِ نقیب شہر لاہور
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کے لئے مُکھ کا لفظ استعمال کرنا جائز ہے کیونکہ یہ تَصْغِیْر (یعنی جس کے اندر چھوٹے پن کا معنی ہو) کا لفظ نہیں ہے ، جبکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کے لئے مُکھڑا کا لفظ استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ یہ لفظِ تصغیر ہے اور لفظِ تصغیر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے استعمال کرنا جائز نہیں ہوتا اگرچہ کوئی محبت اور تعظیم کے طور پر استعمال کرے اور اگر کسی نے حقارت کی نیت سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظِ تصغیر کو استعمال کیا تو وہ شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا ۔
چنانچہ سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا :
"مجھے اپنا مُکھڑا دِکھا شاہِ جیلاں” (اس مصرع) میں مکھڑا کا استعمال ٹھیک ہے یا نہیں ؟
تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیتے ہوئے تحریر فرمایا :
"یہ لفظ تصغیر کا ہے، اکابر (یعنی بزرگوں) کی مدح (یعنی تعریف) میں منع ہے ۔ "
(عرفانِ شریعت، صفحہ 39، مکتبۃ المدینہ کراچی)
شارحِ بخاری فقیہِ اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"صیغۂِ تصغیر کا استعمال مطلقاً ممنوع ہے، اگرچہ بنیتِ محبت و تعظیم ہو اور اگر معاذاللہ بنیتِ تحقیر ہو تو کفر ہے، جیسا کہ مجدد ِاعظم اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ نے "المستند المعتمد” میں تصریح فرمائی ہے.
علامہ شامی نے ردالمحتار میں لکھا :
"مجرد ایھام المعنی المحال کاف للمنع.”
اسلیے ایسے الفاظ جن کے کچھ معنی درست ہوں، (اور) کچھ خبیث اور شرع میں وارد نہ ہوں، (تو) اس کا استعمال، اللہ عزوجل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ممنوع ہے ۔
مزید آگے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظِ مکھڑا استعمال کرنے کا حکم بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں :
"مکھڑا کا استعمال حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جائز نہیں ۔”
(فتاوی شارح بخاری، جلد 1، صفحہ 537، مکتبہ برکات المدینہ کراچی)
شیخِ طریقت امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتھم العالیہ تحریر فرماتے ہیں :
"یہ قاعدہ یاد رکھ لیجیے کہ جس کسی کی نسبت تاجدارِ حرم، شہنشاہِ عرب و عجم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ہو وہ معظم و محترم ہے لہٰذا اس کی تصغیر مطلقاً ممنوع ہے. مثلاً یہی کمل کی تصغیر کملیا، مکھ کی مکھڑا، آنکھوں کی انکھڑیاں، نگر کی نگریا ہے. بارگاہِ محبوبِ ربِ ذوالجلال عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم میں اس طرح کے تصغیر والے الفاظ کا استعمال ممنوع ہے.”
(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، صفحہ 239، مکتبۃ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی