حضور ﷺ اور فرشتوں کے اندر عیب ماننے والے پر کیا حکم ہے ؟

حضور ﷺ اور فرشتوں کے اندر عیب ماننے والے پر کیا حکم ہے ؟

سوال : بکر نے بازار سے سامان خریدا اور اس کو لے کر گھر آیا اور گھر پر خالد سے ملاقات ہوئی تو خالد نے بکر سے کہا کہ یہ سامان خراب اور عیب دار ہے. تو بکر نے کہا عیب کس کے اندر نہیں ہے. عیب تو اللہ جل مجدہ کے علاوہ سب کے اندر ہے. تو اس پر خالد نے کہا کہ کیا عیب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر بھی ہے؟ تو بکر نے کہا ہاں. پھر خالد نے کہا کہ فرشتوں کے اندر بھی؟ تو بکر نے کہا کہ ہاں. فرشتوں کے اندر بھی ہے. پھر بکر کے اس کہنے پر خالد نے کہا کہ توبہ کرو. تو بکر نے کہا کہ میں تو برابر توبہ کرتا رہتا ہوں ایسے توبہ کرنے سے کیا فائدہ. تو مذکورہ صورت میں بکر اسلام سے خارج ہوا یا نہیں اور اس پر توبہ اور تجدید نکاح ضروری ہے یا نہیں اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا اور اس کا ذبیحہ کھانا کیسا ہے؟

الجواب بعون الملک الوہاب

صورت مسؤلہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ملائکہ میں عیب مان کر کافر و مرتد ہو گیا. لہذا بکر پر اعلانیہ توبہ و استغفار کرنا نیز تجدید ایمان اور بیوی والا ہو تو پھر سے نکاح کرنا فرض ہے. اگر خدانخواستہ ایسا نہ کرے تو تمام مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں. اور نہ اس کا ذبیحہ کھائیں. اس لیے کہ ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا اور ایسے کا ذبیحہ کھانا حرام ہے. اور خالد بھی توبہ کرے اس لیے کی اسی کے غلط سوال نے بکر کو کفر تک پہنچایا ہے.

ھذا ما عندی والعلم بالحق عند اللہ تعالی ورسولہ الاعلی جل جلالہ وصلی المولی تعالی علیہ وسلم

کتبــــہ : مفتی  جلال الدین احمد الامجدی
ماخوذ از فتاویٰ فـــــــــــیض الرسول ص 24

Leave a Reply