ابتدائے خلق سے جنّت و جہنّم میں داخل ہونے تک کا علم
سمِعْتُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَقَامًا، فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الْخَلْقِ حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ، وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ، حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ، وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ
صحیح بخاری كتاب بدء الخلق بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ} الرقم #3192
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلى الله عليه وآله وسلم ہم لوگوں میں کھڑے تھے تو آپ نے ہمیں مخلوق کی پیدائش سے بتانا شروع کیا حتّٰی کہ جنتی اپنے منازل پر جنت میں داخل ہوگئے اور جہنمی اپنے ٹھکانے پر جہنم میں پہنچ گئے ۔ جس نے اس بیان کو یاد رکھا اس نے یادرکھا جو بھول گیا سو بھول گیا۔
صحیح بخاری كتاب بدء الخلق بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ} الرقم #3192
جو ہو چکا اور جو ہوگا اس کا علم
أَبُو زَيْدٍ، – يَعْنِي عَمْرَو بْنَ أَخْطَبَ – قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْفَجْرَ وَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الظُّهْرُ فَنَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتِ الْعَصْرُ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَأَخْبَرَنَا بِمَا كَانَ وَبِمَا هُوَ كَائِنٌ فَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا.[1]
حضرت ابو زید رضي االله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی اور منبر پر رونق افروز ہوئے اورہمیں خطبہ دیا حتیٰ کہ ظہر کا وقت آ گیا پھر منبر سے اترے اور ظہر کی نماز پڑھائی اور پھر منبر پر رونق افروز ہوئے اورہمیں خطبہ دیا حتیٰ کہ عصر کا وقت آ گیا پھر منبر سے اترے اور عصر کی نماز پڑھائی پھر منبر پر رونق افروز ہوئے اورہمیں خطبہ دیا حتیٰ کہ سورج غروب ہو گیا پھر آپنے ہمیں وہ تمام چیزیں بتا دیں جو ہو چکی تھی اور ہونے والی تھی (یعنی ما کانا وما یکون کی خبریں) سو جو ہم میں زیادہ حافظ تھا وہ زیادہ عالم تھا۔
حدیث #۳
قیامت تک ہونے والے واقعات کا علم
عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَقَامًا مَا تَرَكَ شَيْئًا يَكُونُ فِي مَقَامِهِ ذَلِكَ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلاَّ حَدَّثَ بِهِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ قَدْ عَلِمَهُ أَصْحَابِي هَؤُلاَءِ وَإِنَّهُ لَيَكُونُ مِنْهُ الشَّىْءُ قَدْ نَسِيتُهُ فَأَرَاهُ فَأَذْكُرُهُ كَمَا يَذْكُرُ الرَّجُلُ وَجْهَ الرَّجُلِ إِذَا غَابَ عَنْهُ ثُمَّ إِذَا رَآهُ عَرَفَهُ .[2]
حضرت حذیفہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم ہمارے سامنے کھڑے ہوئے اور آپ نے اس وقت سے لے کر قیامت تک ہونے والی تمام چیزوں کو بیان کر دیا ، جس نے ان کو یاد رکھا، اس نے یاد رکھا اور جس نے اسے بھلا دیا اس نے بھلا دیا، اس واقعہ کو میرےیہ اصحاب جانتے ہیں، بعض چیزوں کو میں بھول گیا تھا لیکن جب میں نے ان کو دیکھا تو وہ یاد آ گئیں، جس طرح کوئی شخص کسی کا چہرہ دیکھ کر بھول جاتا ہے اور جب وہ سامنے آتا ہے تو اسکو پہچان لیتا ہے۔
حدیث #٤
ساری دنیا حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کے پیش نظر ہے
عَنِ ابْنِ عُمَرقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إنَّ اللهَ قدْ رَفَعَ لِيَ الدُّنيا فأنَا أنظُرُ إلَيْهَا وإِلَى ما هو كائِنٌ فيها إلى يومِ القيامَةِ كأَنَّما أنظرُ إلى كَفِّي هذِه جَلَيانٌ جَلَّاهُ اللهُ لِنَبِيِّهِ كمَا جلَّاهُ لِلنَّبِيِّيِّنَ من قبْلِهِ[3]
حضرت ابن عمر رضی الله عنه سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک میرے سامنے اللہ نے دنیا اٹھالی ہے اور میں اسے اور جو کچھ اس میں قیامت تک ہونے والا ہےسب کچھ ایسے دیکھ رہا ہوں جیسے ا پنی ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں ، اس روشنی کے سبب جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے روشن فرمائی جیسےمحمد (صلى الله عليه وآله وسلم ) سے پہلے انبیاء (علیہم الصلوةوالسلام) کے لیے روشن کی تھی۔
صحیح مسلم كتاب الفتن وأشراط الساعة باب إِخْبَارِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ الرقم #2892
صحیح مسلم كتاب الفتن وأشراط الساعة باب إِخْبَارِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيمَا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ الرقم #2891
حلیۃ الاولیاء، ۷۹۷۹#
حدیث #٥
کل شیْ کا علم
عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضى الله عنه قَالَ احْتُبِسَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ غَدَاةٍ عَنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ حَتَّى كِدْنَا نَتَرَاءَى عَيْنَ الشَّمْسِ فَخَرَجَ سَرِيعًا فَثُوِّبَ بِالصَّلاَةِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَتَجَوَّزَ فِي صَلاَتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ دَعَا بِصَوْتِهِ قَالَ لَنَا ” عَلَى مَصَافِّكُمْ كَمَا أَنْتُمْ ” . ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَيْنَا ثُمَّ قَالَ ” أَمَا إِنِّي سَأُحَدِّثُكُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْكُمُ الْغَدَاةَ إِنِّي قُمْتُ مِنَ اللَّيْلِ فَتَوَضَّأْتُ وَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي فَنَعَسْتُ فِي صَلاَتِي حَتَّى اسْتَثْقَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ . قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ . قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأُ الأَعْلَى قُلْتُ لاَ أَدْرِي . قَالَهَا ثَلاَثًا قَالَ فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَىَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ ثَدْيَىَّ فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ[1]
حضرت معاذ بن جبل رضی الله عنه سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: کہ ایک مرتبہ صبح کی نماز کے وقت حضورصلى الله عليه وآله وسلم کو دیر ہو گئی اور ہم لوگوں نے آپ کا انتظار اس حد تک کیا کہ قریب تھا کہ آفتاب کی شعاع نظر آنے لگے اتنے میں حضور صلى الله عليه وآله وسلم تیزی سے تشریف لائے چنانچہ تکبیر کہی گئی اور آپ نے اختصار سے نماز پڑھائی۔ نماز سے فراغت کے بعد آپ نے با آواز بلند فرمایا جس طرح تم بیٹھے ہو اسی طرح صف بندی کیے ہوئے بیٹھے رہو پھر فرمایا میں اپنی تاخیر کا واقعہ تم کو سناتا ہوں پھر واقعہ سنایا، (آپ نے فرمایا) رات کے وقت وضو کر کے جس قدر نماز میرے لئے مقدّر تھی میں نے پڑھی اس کے بعد مجھے نیند آ گئی اور میں نماز میں ہی سو گیا۔ یکایک کیا دیکھتا ہوں کہ میں اپنے رب کے حضور میں ہوں اور میں نے اپنے رب کو (اس کی شان کے لائق) نہایت اچھی شکل میں دیکھا (مجھ سے )ارشاد ہوا، اے محمّد! میں نے عرض کی لبّیک اے میرے پروردگار میں حاضرہوں، فرمایا اس وقت ملائکہ آسمانی کیا گفتگو کر رہے ہیں ؟ میں نے عرض کی مجھے معلوم نہیں۔ تین مرتبہ یہی ارشاد ہوا، حضور صلى الله عليه وآله وسلم فرماتے ہیں: پھر میں نے دیکھا کہ اللہ تعالی نے اپنا دست قدرت میرے سینے پر رکھا حتیٰ کہ میں نے اس کی انگلیوں کی ٹھنڈک اپنے سینے کے درمیان محسوس کی پھر ہر چیز مجھ پر روشن ہو گئی اور میں نے پہچان لی۔
[1] جامع الترمذي كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم الرقم #3235