جلالۃ العلم حضور حافظ ملت اور مسلک اعلی حضرت

Huzoor Hafiz e Millat Aur Maslak e Aala Hazrat

نبی سےجوہوبیگانہ اسے دل سےجداکر دیں
جَلَالۃُ العِلم, حضور حافظِ ملت قُدِّس سِرُّہ العزیزمجدّدِ اعظم دین و ملت سیدی سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ و الرضوان کے مسلک کے سچے ناشر، مبلغ اور ترجمان تھے ـ آپ کی زندگی اَلحُبُّ فِی اللہِ وَ البُغضُ فِی اللہ کی عملی تصویر تھی ـ شہزادۂ سرکار شیر بیشۂ اہل سنت حضور مشاھد ملت علیہ الرحمہ نے اپنے دور طالب علمی کے کچھ واقعات بیان فرمائے ـ جسے پڑھ کر ایمان میں تازگی،عقیدہ میں نکھار اور روح میں توانائی حاصل کریں ـ حضور حافظ ملت کے پڑوس میں ایک حاجی صاحب رہتے تھے ـ انکی لڑکی کی شادی طے ہوئی انہوں نے سرکار حافظ ملت سے عرض کیا "حضور نکاح آپ پڑھائیں“ حضور حافظ ملت نے منظور فرما لیا اور جامع مسجد میں عقد مسنون کی محفل منعقد ہوئی ـ عقد خوانی کے بعد جب حافظ ملت مسجد سے باہر آئے تو لوگوں نے کہا کہ "حضور آپ نے جس لڑکےکے ساتھ نکاح پڑھایا ہے وہ بد عقیدہ دیوبندی ہے ـ حافظ ملت کو جلال آ گیا اور فرمایا "جتنے لوگ باہر چلے گئے ہیں سب کو مسجد کے اندر بلاؤ“ جب لوگ
آگئے تو فرمایا "سارے لوگ سن لیں وہابی دیوبندی اپنے عقائد کفریہ کی وجہ سے کافر مرتد ہیں ان کے یہاں لڑکی دینا یا انکی لڑکی لانا سب ناجائز و حرام ہے ـ اور میں نے جو نکاح پڑھایا ہے یہ باطل ہے لڑکی کا رخصت کرنا حرام بد کام بد انجام ہے اور زناے خالص ہوگا ـ سبھی لوگ گواہ ہو جائیں میں نے انجانے میں جو نکاح پڑھایا ہے میں اس سے توبہ کرتا ہوں آپ حضرات بھی توبہ کر لیں ـ“ سبحٰن اللہ .

مبارک پور کے ایک صاحب نے اپنے بیٹے کے عقیقے کے موقع پر حضور حافظ ملت کو دعوت دی ـ حضور حافظ ملت جب پہنچے تو چائے ناشتہ پیش کیا گیاپانی کا جگ جس شخص کے ہاتھ میں تھا وہ مبارک پور کا بد عقیدہ تھا جسے حضور حافظ ملت پہچانتے تھے ـ آپ نے جب بدعقیدہ کو دیکھا تو اٹھ کر کھڑے ہو گئے اور واپس جانے لگے ـ میزبان نے دوڑ کر روکنے کی کوشش کی تو جلال میں فرمایا "جب جانتے ہو کہ میں ہمیشہ فتوی دیتا ہوں کہ وہابی کے ساتھ کھانا پینا حرام ہے تو پھر تم نے وہابی کو کیوں بلایا ـ“ وہ روکتے رہے لیکن حضور حافظ ملت واپس آ گئے ـ

مبارک پور کے ایک صاحب نے ایک تقریب میں حضور حافظ ملت کو مدعو کیا آپ تشریف لے گئے ـ اور جب کھانا دسترخوان پر لگ گیا آپ نے دیکھا کہ دسترخوان پر ایک دیوبندی بھی بیٹھا ہوا ہے ـ دیکھتے ہی آپ آگ بگولہ ہو گئے اور اٹھ کر چل دئے ـ لوگ کہنے لگے "حضور معاف کر دیں“ فرمایا "جب تمہیں معلوم ہیکہ میں وہابی دیوبندی کے ساتھ کھانا نہیں کھاتا تو تم نے جب مجھے دعوت دی تھی تو پھر بدعقیدہ کو کیوں بلایا ـ خبردار مجھے روکنے کی کوشش نہ کرنا میں ایسی تقریب میں قطعاً شرکت نہیں کرتا جس میں میرے آقا و مولی حضور تاجدارمدینہ صَلَّی للہ عَلَیہ وَسَلَّم کا گستاخ شامل ہوـ“ سبحٰن اللہ
بمصطفی برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست
اگر باو نر سیدی تمام بولہبی است
خیرآباد کے ایک شخص نے استفتاء کیا کہ رافضی کی نماز جنازہ پڑھنا چاہیئے یا نہیں؟ حضور حافظ ملت نے جواب میں لکھا "کسی بد مذہب مثلاً وہابی، دیوبندی، رافضی کی نماز جنازہ پرھنا جائز نہیں! سائل نے جواب پڑھا تو کہنے لگا "حضور سوال میں رافضی کا تذکرہ ہے آپ نے یہ اضافہ کیوں کر دیا“ فرمایا "حکم سب کا ایک ہی تھا اس لیئے جواب میں شامل کر دیا تاکہ بار بار سوال نہ کرنا پڑے ـ
صحیح فرمایا میرے اعلی حضرت نے:-
دشمن احمد پہ شدت کیجیئے
ملحدوں کی کیا مرمت کیجیئے
سرکار شیر بیشۂ اہل سنت علیہ الرحمہ کے عرس چہلم میں حضور مفتی اعظم ہند، حضور سیدالعلماء، حضور احسن العلماء اور ملک ملت کے اکابر علماء مشائخ سادات کا جم غفیر تھا جب حضور حافظ ملت اپنے تاثرات بیان فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے تو رونے لگے اور فرمایا "میں نے حضور شیر بیشۂ اہل سنت علیہ الرحمہ کے جیسا سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمہ کا سچا عاشق اپنی زندگی میں نہیں دیکھا ـ فرمایا حضرت کے تین شہزادگان میرے پاس اشرفیہ میں زیر تعلیم تھے عرس رضوی کے لیے چھٹی کی درخواست دی میں نے یہ کہہ کر انہیں چھٹی نہیں دی کہ تعلیم کا وقت ششماہی امتحان قریب ہے پھر کبھی حاضری دے لینا بچوں نے اپنے والد کے پاس خط لکھ کر بتایا کہ اس سال ہمیں عرس رضوی شریف کی اجازت نہیں مل رہی ہے ـ جس کے جواب میں شیر بیشۂ سنت نے میرے نام ایک طویل خط لکھا خط کے ایک ایک جملے سے سرکار اعلی حضرت کی عقیدت کے پھول مہک رہے تھے اور آخری جملہ یہ تھا کہ "حافظ صاحب! آپ کے مدرسے کا قانون اجازت دے تو میرے بچوں کو چھٹی دے دینا اور چھٹی نہیں مل سکتی تو میرے بچوں کا نام اپنے مدرسے کے رجسٹر سے خارج کر دیجیئے ـ میرے بچے پڑھیں یا جاہل رہیں مجھے یہ تو گوارہ ہے مگر حضور اعلی حضرت کے چوکھٹ کی حاضری چھوٹ جائے یہ مجھے گوارہ نہیں ـ مجھے یقین ہے کہ اگر میرے بچے سرکار اعلی حضرت کی چوکھٹ کا بوسہ لیتے رہیں گے تو اللہ و رسول نے چاہا تو کوئی بدعقیدہ میرے بچوں کے ایمان اور عقیدہ کو بگاڑ نہیں سکتا :-
انہیں جاناانہیں مانانہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دنیاسے مسلمان گیا

بغرض افادہ جلالۃ العلم حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کے ارشادات مبارکہ کی تلخیص ملاحظہ فرمایئے ـ

ارشادات حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان

مسلمانوں کی کجروی کے تعلق سے فرماتے ہیں دشمنان خدا اور رسول پر اعتماد کیا کفار و مشرکین سے یارانہ گانٹھا علمائے ربانی نے ہر چند سمجھایا کہ کفار سے اتحاد و دادوالفت اور محبت سم قاتل، و زہر ہلا ہل ہے قرآن مجید کا ارشاد ہے: "یَا یُّھَاالَّذِینَ آمِنُو لَا تَتَّخِذُوا الکٰفِرِینَ اَولِیَاء مِن دُونِ المُؤمِنِین“ یعنی اے ایمان والو! مومنوں کے سوا کفار کو دوست نہ بناؤ مگر اس وقت چونکہ مسلمانوں پر کانگریس کا بھوت سوار تھا اس لئے ان ارشادات ربانی کی ذرا بھی پرواہ نہیں کرتے تھے بلکہ علمائے ربانی پر تبراء کرتے تھے ـ (الارشاد)

مسلم لیگ

مسلم لیگ جس میں وہابی، دیوبندی مرزائی، نیچری سب شامل تھے جسکا دستور اساسی غیر شرعی امور پر مشتمل تھا اس کے متعلق حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ والرضوان فرماتے ہیں لھٰذا اسی حکم قرآنی سے لیگ کی شرکت و اعانت بھی ناجائز و حرام ہوئی کیوں کہ قرآن مجید نے کفار سے اتحاد و داد حرام فرمایا مطلقا کفار سے دوستی کو زہر قاتل بتایا ہے اور بحکم فتاوی حسام الحرمین شریف جبکہ لیگ میں کفار بلکہ مرتدین موجود ہین بلکہ اکثر و پیشتر وہی اسکے کرتا دھرتا ہیں تو لیگ کی شرکت و اعانت بھی مسلمانوں کے لئے بحکم قرآن مجید حرام و زہر قاتل بھی ہوئی میرا خطاب حقیقی اسلام کے ماننے والے اہلسنت و جماعت سے ہے خواہ وہ قادری ہوں یا چشتی، رضوی ہوں یا اشرفی وہی میرے مخاطب ہیں جبکہ وہ فتاوی حسام الحرمین کو مانتے ہیں اور قادیانی، رافضی، دیوبندی، نیچری کو کافر و مرتد جانتے ہیں تو انکے لئے لیگ کی شرکت و اعانت جس میں ان کفار و مرتدین سے اتحاد و داد ہو اور یہی اسکے کرتا دھرتا ہوں کیوں کر جائز ہو سکتی ہے جب کفار و مشرکین دشمن اسلام ہیں اس میں مسلمانوں کو بھلائی کی امید، خیال باطل ہے اسی طرح یہ نام نہاد مسلمان کفار و مرتدین دشمنان اہلسنت ہیں مسلمانان اہلسنت کو ان سے بھلائی کی امید ضرور و بلا شبہ وہم باطل خیال فاسد ہے جب ہم ان کو کافر مرتد جانتے ہیں تو وہ ہماری بھلائی کا خواب کب دیکھنے لگے عداوت انکے منھ سے ظاہر ہوگئی وہ ہمارے نقصان کے در پے اور ہماری شکست کے فکر میں ہیں ـ(الارشاد)

اور آج کل مخلوط کمیٹیوں کے بارے میں کہا اور لکھا جاتا ہے کہ علماء کاؤنسل میں صدارت کا عہدہ لے لیا تو کیا ہوا اگر اپنا آدمی صدارت نہ لیتا تو کوئی دوسرا ہو جاتا ایسی کمیٹیوں کی شرکت و اعانت کا حکم ظاہر ہو چکا ہے چہ جائیکہ صدارت ور کنیت ـ

حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہا جاتا ہیکہ لیگ میں اہلسنت کی اکثریت ہے لھٰذا اہلسنت بوجہ اپنی کثرت کے غالب رہینگے اور دوسرے فرقے بوجہ اپنی قلت کے مغلوب رہیں گے اس طرح اہلسنت اپنی مذہبی اور سیاسی حفاظت کر سکیں گے ( جوابا ارشاد فرماتے ہیں) اول تو قرآن حکیم "لَا تَتَّخِذُوا الکٰفِرِینَ اَولِیَاءَ من دُونِ المُؤمنین“ مطلق ہے قلت و کثرت کا فرق ہرگز نہیں اسی لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کافر کو بھی جنگ میں اپنے ساتھ نہ لیا بلکہ اسکی درخواست پر فرمایا "نَحنُ لَا نَستَعِینُ بِمُشرِکٍ“ ہم مشرک سے مدد نہیں لیتے لھٰذا قلت و کثرت کا فرق باطل ہو گیا اسی لئے اعلی حضرت امام اہلسنت فاضل بریلوی قدس سرہ العزیز خلافت و غیرہ تمام فتنوں کا جو اتحاد اسلامی کے نام سے قائم ہوئے رد ہی فرمایا یہ تصور بھی نہ فرمایا کہ اس میں مسلمانان اہلسنت کی اتنی اکثریت ہے بلکہ اعلی حضرت بوجود سنیوں کی اکثریت کے سنیوں کو تمام فتنوں سے ہمیشہ بچایا اور نہایت شدت کے ساتھ ان فتنوں سے علاحدہ رہنے کی تعلیم دی ـ (الارشاد)

اور آگے فرماتے ہین
سنی کانفرنس نے حد سے زیادہ لیگ کا ساتھ دیا اور اہلسنت کے مقتدر حضرات جنہوں نے لیگ کا ساتھ دینے میں حد سے بھی تجاوز کر لیا تھا انہیں نظر التفات سے نہیں دیکھا ایسی حالت میں وہابیت کے جراثیم کے پھیلنے اور مہلک خطرات پیش آنے کا قوی اندیشہ ہے ـ تفصیل کے لئے حضور حافظ ملت کا رسالہ "الارشاد“ دیکھیں ـ

لیگ کی شرکت ناجائزوحرام

حامئی دین متین ناصر الاسلام والمسلمین حضرت شیر بیشۂ اہل سنت دامت برکاتہم
السلام علیکم ورحمۃ وبرکتہ.
حضور والا کے فتوے "اجمل انوار الرضا“ کا مطالعہ کیا واقعی لیگ کی شرکت و اعانت تو حرام و ناجائز تھی مگر سنی کانفرنس کی لیگ نوازیوں نے اسے بھی بے اعتماد کر دیا والا نامہ کے جواب میں تاخیر کا سبب یہ ہوا کہ استاذ محترم حضرت صدرالشریعہ قبلہ دامت معالیہم سے سنی کانفرنس کے متعلق ضروری گفتگو کر کے سنی کانفرنس کے متعلق کوئی قطعی فیصلہ کرنا تھا یہ خیال تھا کہ شاید درستگی کی کوئی سبیل نکل آئے اگر ایسا ہوا تو اس کی خدمت کی جائے گی ورنہ اس سے علاحدگی اختیار کر لی جائے گی حضرت ممدوح بسلسلہ گیارہویں شریف پالی تشریف لے گئے تھے امید تھی کہ دس پندرہ روز میں تشریف لے آئیں گے مگر،،الیوم فردا،، کے انتظار میں یہ وقت ہو گیا اب تک تشریف نہ لائے اور بنارس میں آل انڈیا سنی کانفرنس کے اجلاس کی تاریخ۲۷/تا۳۰/اپریل مقرر ہو گئی میرے نام دعوت نامہ آیا ہے جس میں وہ امور بھی درج ہیں جو کانفرنس میں بغرض منظوری پیش ہوں گے ان میں پاکستان اور لیگ بھی بایں الفاظ درج ہیں ـ
(۱) ( پاکستان آئین شریعت اسلامیہ کے مطابق فقہی اصول پر ایک آزاد با اختیار حکومت کا مطالبہ ـ (۲) مسلم لیگ تمام ایسے امور میں جن سے اسلام اور مسلم کو فائدہ پہونچے سنی کانفرنس مسلم لیگ اور ہر جماعت کی بے دریغ تائید کر سکتی ہے اور دینی امور میں سنی کانفرنس مسلم لیگ اور ہر جماعت کی اصلاح اور صحیح رہنمائی کا حق رکھتی ہے اور کسی غلط روی کی مؤید نہیں ـ

اراکین سنی کانفرنس نے اب تک جو منفرد اور مجتمعاً لیگ نوازیاں کیں مجھے ان سے بھی سخت تکلیف تھی اور شدید اختلاف تھا لیکن یہ امید تھی کہ ممکن ہے کہ آل انڈیا اجلاس میں اس کی تلافی ہو سکے مگر یہاں بھی وہی صورت نظر آتی ہے اس سے وہ امید ختم ہو گئی اور آج سے میں نے سنی کانفرنس سے علاحدگی اختیار کر کے استعفاء داخل کر دیا وجوہ استعفاء سنی کانفرنس کی لیگ نوازیاں قرار دیتے ہوئے لکھ دیا کہ تا وقتے کہ سنی کانفرنس لیگ سے اپنی علاحدگی اور بیزاری کا اعلان نہ کر دے میں اس کی خدمت سے قاصر ہوں عزیزی مولانا وجیہہ الدین صاحب کو سلام مسنون و دعائے شحون ـ
والسلام مع الاحترام
عبدالعزیز عفی عنہ
صدرالمدرسین مصباح العلوم اہلسنت اشرفی روڈ مبارکپور ضلع اعظم گڑھ
۱۱/جمادی الاولی۱۳۶۵ھ روز یکشنبہ
( مجموعہ فتاوی اہلسنت ص/۲۰)

حافظ ملت: خدمات، اثرات اور علمی فتوحات از قلم : مفتی محمد توفیق احسن برکاتی مصباحی
لیمپ کی روشنی میں بخاری شریف کا مطالعہ کرلیتا ہوِں از حضور حافظ ملت

Leave a Reply