حرمتِ مصاہرت سے متعلق ایک سوال
السلام علیکم ورحمۃاللہ
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
نابالغ لڑکے (جس کی عمر ابھی نو سال ہی ہے)کا بالغہ لڑکی کو شہوت کے ساتھ مس کرنے (چھونے)سے حرمت مصاہرت ثابت ہوگی یا نہیں؟
حرمت مصاہرت کے مسائل بھی تفصیل سے بیان فرمادیں۔
والسلام ۔
سائل جنید احمد خان،بستی
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کے لیے ضروری ہے کہ لڑکے کی عمر کم از کم بارہ سال ہو اور لڑکی کی عمر کم از کم نو سال ہو۔ صورتِ مسئولہ میں چوں کہ لڑکے کی عمر نو سال ہے اس لیے اس کے شہوت کے ساتھ چھونے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔علامہ علاو الدین حصکفی رحمہ اللہ تعالی تحریر فرماتے ہیں:
"وَكَذَا تُشْتَرَطُ الشَّهْوَةُ فِي الذَّكَرِ؛ فَلَوْ جَامَعَ غَيْرُ مُرَاهِقٍ زَوْجَةَ أَبِيهِ لَمْ تَحْرُمْ فَتْحٌ۔"(در مختار مع شامی ج۴ ص١١١)
علامہ شامی علیہ الرحمہ اس بارے میں فقہی نصوص ذکر کرنے کے بعد تحریر فرماتے ہیں:
"فَتَحَصَّلَ مِنْ هَذَا: أَنَّهُ لَا بُدَّ فِي كُلٍّ مِنْهُمَا مِنْ سِنِّ الْمُرَاهَقَةِ وَأَقَلُّهُ لِلْأُنْثَى تِسْعٌ ، وَلِلذَّكَرِ اثْنَا عَشَرَ؛ لِأَنَّ ذَلِكَ أَقَلُّ مُدَّةٍ يُمْكِنُ فِيهَا الْبُلُوغُ كَمَا صَرَّحُوا بِهِ فِي بَابِ بُلُوغِ الْغُلَامِ، وَهَذَا يُوَافِقُ مَا مَرَّ مِنْ أَنَّ الْعِلَّةَ هِيَ الْوَطْءُ الَّذِي يَكُونُ سَبَبًا لِلْوَلَدِ ، أَوْ الْمَسُّ الَّذِي يَكُونُ سَبَبًا لِهَذَا الْوَطْءِ، وَلَا يَخْفَى أَنَّ غَيْرَ الْمُرَاهِقِ مِنْهُمَا لَا يَتَأَتَّى مِنْهُ الْوَلَدُ.”(رد المحتار ج۴ص١١٢)
اور حضور صدر الشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
"مراہق یعنی وہ لڑکا کہ ہنوز بالغ نہ ہوا، مگر اس کے ہم عمر بالغ ہوگئے ہوں ، اس کی مقدار بارہ برس کی عمر ہے، اس نے اگر وطی کی یا شہوت کے ساتھ چھوا یا بوسہ لیا تو مصاہرت ہوگئی۔”(بہار شریعت حصہ ٧ ص٢٣)
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
نوٹ: حرمتِ مصاہرت کے مسائل تفصیل سے جاننے کے لیے بہارِ شریعت حصہ ٧ میں عنوان "محرمات کا بیان” کے تحت مذکور "قسم دوم مصاہرت” کا مطالعہ فرمائیں۔اگر کسی خاص مسئلہ میں اشتباہ یا پیچیدگی محسوس ہو تو علمائے کرام کی طرف رجوع کریں۔
مفتی محمد نظام الدین قادری
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
خادم درس وافتاء دارالعلوم جمدا شاہی، بستی۔
٢/ربیع الآخر ١۴۴٣ھ//٨/نومبر ٢٠٢١ء