دارالاسلام اور دارالحرب کسے کہتے ہیں اور ہندوستان دارالحرب ہے یا دارالاسلام؟

دارالاسلام اور دارالحرب کسے کہتے ہیں اور یہ بتائیے کہ فی الوقت ہندوستان دارالحرب ہے یا دارالاسلام؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

دارالاسلام ہر وہ ملک ہے جس میں اسلامی حکومت قائم ہو یا پہلے رہ چکی ہو اور اس میں اسلامی امور پر عمل کرنے سے روک اور ممانعت نہ ہو ۔ دارالحرب وہ ملک ہے جس میں کبھی بھی اسلامی حکومت کا قیام نہ ہوا ہو ۔فی الوقت ہندوستان دارالاسلام ہے کیوں کہ یہاں ایک وقت اسلامی حکومت قائم تھی اور فی الحال شعائر اسلام پر عمل کرنے سے ممانعت بھی نہیں ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :
” اعلم ان دارالحرب تصیر دارالاسلام بشرط واحد وھو اظھار حکم الاسلام فیھا” اھ
ترجمہ: جان لو کہ بے شک دارالحرب ایک ہی شرط سے دارالاسلام بن جاتا ہے وہ یہ ہے کہ وہاں اسلام کا حکم غالب ہوجاے ۔
(الفتاوٰی الہندیۃ : ج: 2، ص: 232، کتاب السیر، باب الخامس )

درر غرر میں ہے:
"دارالحرب تصیر دارالاسلام باجراء احکام الاسلام فیھا کاقامۃ الجمعة والاعیاد وان بقی فیھا کافر اصلی” اھ
ترجمہ : دارالحرب اسلامی احکام جاری کرنے مثلا جمعہ اور عیدین وہاں ادا کرنے پر دارالاسلام بن جاتا ہے اگر چہ وہاں کوئی اصلی کافر بھی موجود ہو  ۔
الدرر والغرر : ج: 1 ، ص: 295، کتاب الجھاد، باب المستامن ، مطبع احمد کامل مصر)

فتاوی رضویہ میں فصول عمادیہ کے حوالے سے ہے :
” ان دارالاسلام لا یصیر دارالحرب اذا بقی شئی من احکام الاسلام وان زال غلبۃ اھل الاسلام ” اھ
ترجمہ: دارالاسلام جب تک وہاں احکام اسلام باقی رہیں گے تو وہ دارالحرب نہ بنے گا اگر چہ وہاں اہل اسلام کا غلبہ ختم ہوجائے ۔
(الفتاوی الرضویۃ : ج: 14، ص: 107، اعلام الاعلام بان ھندوستان دارالاسلام )

شرح نقایہ میں ہے :
"لا خلاف ان دارالحرب تصیر دارالاسلام باجراء بعض احکام الاسلام فیھا” اھ
ترجمہ : اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ دارالحرب دارالاسلام بن جاتا ہے وہاں بعض اسلامی احکام کے نفاذ سے ۔

(جامع الرموز : ج: 4، ص: 556، کتاب الجھاد ، مکتبہ اسلامیہ گنبد قاموس ایران)

فتاوی رضویہ میں ہے :
"ہمارے امام اعظم رضی الله تعالٰی عنہ بلکہ علماے ثلاثہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیھم کے مذہب پر ہندوستان دارالاسلام ہے ہر گز دارالحرب نہیں، کہ دارالاسلام کے دارالحرب ہوجانے میں جو تین باتیں ہمارے امام اعظم امام الائمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نزدیک درکار ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہاں احکام شرک علانیہ جاری ہوں ۔ اور شریعت اسلام کے احکام وشعائر مطلقا جاری نہ ہونے پائیں ۔ اور صاحبین کے کے نزدیک اس قدر کافی ہے مگر یہ بات بحمد اللہ یہاں قطعاً موجود نہیں، اہل اسلام جمعہ وعیدین واذان واقامت ونماز باجماعت وغیرہا شعائر شریعت بغیر مزاحمت علی الاعلان ادا کرتے ہیں۔ فرائض، نکاح، رضاع، طلاق، عدۃ، رجعت، مہر، خلع، نفقات، حضانت، نسب، ہبہ، وقف، وصیت، شفعہ، وغیرہا بہت معاملات مسلمین ہماری شریعت غرا بیضا کی بنا پر فصیل ہوتے ہیں ” اھ

(الفتاوی الرضویۃ : ج: 14، ص: 105، رسالہ اعلام الاعلام بان ھندوستان دارالاسلام )

فتاوی اجملیہ میں ہے :
” ہندوستان ہمارے امام اعظم وامام ابو یوسف وامام محمد رحمہم اللہ تعالٰی کی تصریحات کی بنا پر ہرگز ہرگز دارالحرب نہیں بلکہ دارالاسلام ہے” اھ

(اجمل الفتاوی معروف بہ فتاوی اجملیہ : ج: 2، ص: 327، کتاب الصلاۃ، باب الجمعہ)

واللہ تعالٰی اعلم ۔

    عبدالقادر المصباحی الجامعی
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مقام: مہیپت گنج ، ضلع : گونڈہ، یو پی، انڈیا
    ١٠جمادی الاوّل ١٤٤٣ھ

Leave a Reply