ہولی اور دیوالی پر مبارک باد پیش کرنا کیسا ہے؟

ہولی اور دیوالی پر مبارک باد پیش کرنا کیسا ہے؟

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اس سلسلے میں انڈیا کے ضلع "گیا ـ بہار” سے اعلی حضرت امام احمد رضا محقق بریلوی علیہ کی بارگاہ میں سوال آیا تو انھوں نے کیا جواب دیا؟

پورا مسئلہ پڑھ کر اس نازکی کو سمجھنے کی کوشش فرمائیں ۔ زبردستی کے سیکولرپنی سے بچیں ۔ ایمانی غیرت بڑی چیز ہے، اس کا خیال رہے ۔

پیش کش :

(فیضان سرور مصباحی )

اورنگ آباد ـ بہار

ــــــــــــــــــــــــــــــــ

از موضع رجہت ضلع( گیا- بہار )

مرسلہ سید محمد حبیب صاحب ۲۲ جماد ی الآخرہ ۱۳۳۸ھ،

❶ ھولی دیوالی ہندؤوں کا پر ب ہے یانہیں؟ اگرہے تو یہ کس بناپر جاری ہواہے؟ اس کی ابتداء کیسے ہوئی؟

❷ مسلمان اگر اس کوکریں تو کیا ان پر کفر عائد ہوگا؟

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ہولی دیوالی ہندؤوں کے شیطانی تہوار ہیں، جب ایران خلافت فاروقی میں فتح ہوا بھاگے ہوئے آتش پرست کچھ ہندوستان میں آئے ان کے یہاں دو عیدیں تھیں، نوروز کہ تحویل حمل ہے اور مہرگان کہ تحویل میزان، وہ عیدیں اور ان میں آگ کی پرستش ہندؤوں نے ان سے سیکھیں اور یہ چاند سورج دونوں کو پوجتے ہیں لہذا ان کے وقتوں میں یہ ترمیم کہ میکھ سنکھ رانت کی پور نماشی میں ہولی اور تلاسنکھ رانت کی اماؤس میں دیوالی یہ سب رسوم کفار ہیں، مسلمانوں کو ان میں شرکت حرام اور اگر پسند کریں تو صریح کفر ۔

غمز العیون میں ہے:

اتفق مشایخنا ان من رأی امرالکفارحسنا فقد کفر حتی قالوا فی رجل قال ترک الکلام عنداکل الطعام حسن من المجموسی اوترک المضاجعۃ عندھم حال الحیض حسن فہو کافر (۱؎ الاشباہ والنظائر, بحوالہ غمزالعیون کتاب السیروالردۃ ادارۃ القرآن کراچی ۱/ ۲۹۵) ۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔

یعنی ہمارے مشائخ کا اتفاق ہے کہ اگر کسی نے کفارکے کسی معاملہ کو اچھا کہا؛ تو وہ کافر ہوجائے گا۔

حتی کہ انھوں نے اس شخص کو کافر قرار دیا جو یہ کہے کہ کھانے کے وقت مجوسی (آگ کے پجاری) کے ہاں گفتگو نہ کرنا بہت اچھا عمل ہے۔ یا ان کے ہاں حالت حیض (mc) میں ہمسبتری نہ کرنا اچھا عمل ہے۔

واللہ تعالٰی اعلم ۔

فتاویٰ رضویہ، ج : 14 ، ص: 145، فتویٰ : امام احمد رضا محقق بریلوی علیہ الرحمہ

Leave a Reply