ہائی ڈپوزٹ پر گھر یا دوکان لینا جائز ہے یا نہیں ؟

ہائی ڈپوزٹ پر گھر یا دوکان لینا جائز ہے یا نہیں ؟

سوال :ہائی ڈپوزٹ کا رواج ممبئی میں بڑھتا جا رہا ہے یہ جائز ہے یا ناجائز؟ کسی صاحب مکان کو لمبی رقم دے کر اس کا

مکان لے لیتے ہیں پھر اسے کرائے پر دے کر نفع حاصل کرتے ہیں جب اس کی دی ہوئی لمبی رقم اسے واپس ملتی ہے تو یہ

اسے اس کا مکان واپس کر دیتا ہے اس کو ہائی ڈپوزٹ کہا جاتا ہے مزید عرض ہے کہ اس لمبی رقم کی زکوٰۃ کس پر فرض

ہے؟

الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ہائی ڈپوزٹ کا یہ معاملہ درحقیقت قرض اور سود کا معاملہ ہے۔ وہ لمبی رقم جسے ہائی ڈپوزٹ کہا جاتا ہے شرعا قرض ہے اور

قرض دے کر مقروض کے مکان سے نفع حاصل کرنا سود ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد

فرماتے ہیں کہ ” کل قرض جر نفعا فھو ربوا ” قرض کی وجہ سے جو نفع ملے وہ سود ہے ۔

نالے پر زکوۃ قرض دینے والے پر فرض ہوتی ہے اس لیے قرض دینے والا اس کی زکوۃ ادا کرے، ساتھ ہی مقروض کے مکان سے

اس نے جو نفع کمایا وہ بھی اسے واپس کرے ۔

و اللہ تعالی اعلم

کتبــــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Leave a Reply