کیا اعلانِ نبوت کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی ہے ؟
سائل : محم عامر مدنی گوجرانوالہ
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
جی ہاں! اعلانِ نبوت کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنھا نے ناصرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کی ہے بلکہ آپ پر ایمان لاکر شرفِ صحابیت بھی حاصل کیا ہے۔
چنانچہ حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
"جاءت حلیمۃ ابنۃ عبداللہ ام النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم من الرضاعۃ الی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوم حنین، فقام الیھا و بسط لھا رداءہ، فجلست علیہ، روت عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، روی عنھا عبداللہ ابن جعفر”
حضرت حلیمہ بنت عبداللہ رضی اللہ عنھا جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رضائی ماں ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ حنین کے دن حاضر ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے لئے کھڑے ہوئے اور ان کے لئے اپنی چادر بچھائی، پس وہ اس چادر پر بیٹھیں، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت (بھی) کی ہے، (اور) ان سے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا۔
(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، المجلد الرابع، صفحہ 1813، دارالجیل بیروت)
شیخ الاسلام، ابوالفرج عبدالرحمن بن علی بن محمد بم علی بن جوزی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"وحلیمۃ ھذہ : بنت عبداللہ بن الحارث بن شحنۃ، و قدمت حلیمۃ علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و قد تزوج خدیجۃ فشکت الیہ جذب فکلم خدیجۃ فاعطتھا اربعین شاۃ و اعطتھا بعیرا۔
ثم قدمت علیہ بعد النبوۃ فاسلمت و بایعت و اسلم زوجھا الحارث بن عبدالعزیز۔”
یہ حلیمہ بنت عبداللہ بن شحنہ رضی اللہ عنھا ہیں اور حضرت حلیمہ رضی اللہ عنھا ایک مرتبہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آئیں، حالانکہ تحقیق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا سے شادی کر چکے تھے، پس انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شہر کی قحط سالی کی شکایت کی تو نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے (اس بارے میں) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا سے کلام فرمایا تو انہوں نے آپ (یعنی حضرت حلیمہ رضی اللہ عنھا) کو چالیس (40) بکریاں دیں اور ایک اونٹ دیا۔
پھر (اعلانِ) نبوت کے بعد آپ رضی اللہ عنھا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں تو انہوں نے اسلام قبول کیا اور بیعت کی اور ان کے شوہر حضرت حارث بن عبدالعزیز نے بھی اسلام قبول کرلیا۔
(کتاب الحدائق فی علم الحدیث و الزھدیات، جلد 1، صفحہ 169، دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان)
"حضرت حلیمہ بنت عبداللہ بن حارث۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اشج عبدالقیس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا :
"ان فیک خصلتین یحبھما اللہ الحلم والاناۃ”
تجھ میں دو خصلتیں ہیں، خدا اور رسول کو پیاری، درنگ اور بُردباری۔
(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب الامر بالایمان باللہ و لرسولہ صلی اللہ علیہ وسلم الخ، جلد 1، صفحہ 35، قدیمی کتب خانہ کراچی)
ان کا قبیلہ بنی سعد کہ سعادت و نیک طالعی ہے، شرف اسلام و صحابیت سے مشرف ہوئیں،
"کما بینہ الامام مغلطائی فی جزء حافل سماہ التحفۃ الجسمیۃ فی اثبات اسلام حلیمۃ”
جیسا کہ امام مغلطائی نے اس کو ایک بڑی جُزء میں بیان فرمایا ہے، جس کا نام انہوں نے ”التحفۃ الجسمیۃ فی اثبات اسلام حلیمۃ” رکھا ہے۔ (ت)
(شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ، المقصد الثانی، الفصل الرابع، جلد 3، صفحہ 294، دارالمعرفہ بیروت)
جب روز حنین حاضر بارگاہ ہوئیں، حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ان کے لیے قیام فرمایا اور اپنی چادر انور بچھا کر بٹھایا کما فی الاستیعاب عن عطاء بن یسار (جیسا کہ استیعاب میں عطا بن یسار سے مروی ہے ۔ت)
(فتاویٰ رضویہ، جلد 30، صفحہ 293، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی