حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا نام کیا ہے ؟
سائل : محمدجنیدرضاعطاری شہر عیسیٰ خیل
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نام کے بارے میں تقریباً تیس (30) اقوال ہیں، سب سے قریب تر قول یہ ہے کہ ان کا نام عبداللہ یا عبد الرحمٰن بن صخر دوسی ہے، جبکہ اسلام قبول کرنے پہلے ایک روایت کے مطابق ان کا نام عبد الشمس تھا ۔
چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے اصلی نام مبارَک کے بارے میں شارحِ بُخاری حضرت علّامہ بدرالدین ابومحمد محمود بن احمد عَینی رَحْمَۃُ اللہِ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"ابوھریرۃ اختلف فی اسمہ واسم ابیہ علی نحو ثلاثین قولاً، واقربھا : عبداللہ، او عبدالرحمن بن صخر الدوسی، وھو اول من کنی بھذہ الکنیۃ لھرۃ کان یلعب بھا، کناہ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بذلک، وقیل : والدہ۔۔۔ وقال ابن عبدالبر : لم یختلف فی اسم احد فی الجاھلیۃ و لا فی الاسلام کالاختلاف فیہ، وروی انہ قال : کان یسمی فی الجاھلیۃ : عبدالشمس و سمی فی الاسلام : عبدالرحمن”
یعنی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، ان کے اور ان کے والد کے نام کے بارے میں تقریباً تیس قول پر اختلاف کیا گیا، سب سے قریب تر یہ قول ہے کہ ان کا نام عبداللہ یا عبدالرحمٰن بن صخردوسی ہے، اور آپ رضی اللہ عنہ سب سے پہلے شخص ہیں، جنہیں اس کنیت کے ساتھ کنیت دی گئی ایک بلی کی وجہ سے، جس کے ساتھ آپ کھیلا کرتے تھے، اس کے ساتھ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو کنیت عطاء فرمائی اور بعض نے کہا کہ آپ کے والد نے آپ کی یہ کنیت رکھی۔۔۔ اور ابن عبدالبر نے فرمایا : زمانہ جاہلیت اور زمانہ اسلام میں کسی کے نام میں ایسا اختلاف نہیں ہوا جیسا آپ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) کے نام میں ہوا، روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ : زمانہ جاہلیت میں ان کا عبدشمس تھا اور زمانہ اسلام میں عبدالرحمن ۔
(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، جلد 1، صفحہ 207، دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان)
المغنی میں ہے :
"ابوھریرۃ عبدالرحمن بن صخر علی الاصح (صحابی مشھور)”
یعنی (مشہور صحابی) ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) اصح قول کے مطابق عبدالرحمن بن صخَر ہیں۔
(المغنی فی ضبط اسماء الرجال، صفحہ 298، ادارہ اسلامیات، لاہور، کراچی)
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ تحریر فرماتے ہیں :
"آپ کا نام کفر میں عبدالشمس اور اسلام میں عبدالرحمن ابن صخر دوسی ہے، خیبر کے سال اسلام لائے، چار سال سفر و حضر میں حضور کے ہمراہ سایہ کی طرح رہے، آپ کو بلی بڑی پیاری تھی، حتی کہ ایک بار اپنی آستین میں بلی لیے ہوئے تھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ابوہریرہ ہو، تب آپ اس کنیت سے مشہور ہوگئے، مدینہ منورہ میں ۳۵ھ میں وفات ہوئی، جنت البقیع میں دفن ہوئے، ۸۷ سال عمر ہوئی، غضب کا حافظہ تھا، آپ سے چار ہزار تین سو چونسٹھ حدیثیں مروی ہیں۔”
(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد 1، صفحہ 38، حسن پبلیشرز اردو بازار لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی