السلام علیکم! حضرت اس مسٔلے کو دس دن میں چار مرتبہ آپکو بھیجا گیا میرے نمبر اور ایک دو لوگوں نے اپنے نمبر سے بھیجا مہربانی کرکے جواب عنایت فرمادیں بڑی مہربانی ہوگی مسٔلہ یہ ہیکہ حمل کو روکنے کیلیے کنڈوم اور دواؤں کا استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ ایک بچہ چار مہینے کا گود میں ہے اور آپریشن کے ذریعے اس بچے کی پیدائش ہوئی ۔۔ اس لیے گھر کی عورتوں کا کہنا ہے کہ دوا کھلا دیا جائے ۔۔ حضرت جواب عنایت فرمادیں بڑی مہربانی ہوگی
الجواب۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ برکاتہ!
ادھر تین چار روز سے طبیعت میری ناساز ہے اور سوالات کافی آچکے ہیں بریں بنا جواب نہ دیا جارہا ہے دعا کریں کہ اللہ ربّ العزت صحت و تندرستی عطا فرمائے بعدہ سبکے مسائل کا حل ان شاءاللہ عزوجل بیان کیا جائے ۔۔
جواب ملاحظہ کیجیے!محض اولاد زیادہ ہونے کے خوف سے اور مفلسی کے اندیشہ سے مانع حمل دواؤں کا استعمال جائز نہیں‘ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا: وَلَا تَقْتُلُوْا أَوْلَادَکُمْ مِّنْ إمْلاَقٍ ۔: اور تم اپنے بچوں کو مفلسی کے اندیشہ سے قتل مت کرو۔ (سورۃ الانعام‘١٥١) رحم مادر میں پیدائش و افزائش کو روکنے کی غرض سے دوائیں استعمال کرنا ‘ انجام کے اعتبار سے قتل کے ہی مترادف ہے۔ لہٰذا عمومی حالات میں یا معمولی اسباب کی بناء مانع حمل دوائیں استعمال کرنا ممنوع ہے۔ اگر استقرار حمل ہونے سے ماں کی جان کو خطرہ لاحق ہو اور ماہر مسلمان ڈاکٹر مانع حمل دوائیں استعمال کرنے کی رائے دیتے ہوں تو اس کی گنجائش ہے‘ لیکن مرد یا عورت کے لئے کوئی ایسا طریقہ استعمال کرنا قطعاً جائز نہیں جس کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے بچہ ہونے کی صلاحیت ختم ہوجائے جیسے نسبندی کے لئے آپریشن کروانا وغیرہ۔ رد المحتار ج ٢‘ کتاب النکاح‘ فَصْلٌ فِی الْجَنِین ،میں ہے: لِأَنَّ الْکَلَامَ عِنْدَ وُجُوبِ الْغُرَّۃِ وَہِیَ لَا تَجِبُ إلَّا بِاسْتِبَانَۃِ بَعْضِ الْخَلْقِ ، ثُمَّ یَقُولُ : وَلَوْ لَمْ یَسْتَبِنْ بَعْضُ خَلْقِہ فَلَا إثْمَ ط . وَفِی الْخَانِیَّۃِ قَالُوا إنْ لَمْ یَسْتَبِنْ شَیْء ٌ مِنْ خَلْقِہ لَا تَأْثَمُ۔ کونڈوم کا استعمال عزل کے حکم میں ہے‘ اس کا حکم یہ ہے کہ اگر استقرار حمل ،ماں یا جنین یا شیرخوار بچہ کے لئے مہلک و نقصاندہ ہو تو بیوی کی اجازت سے کونڈوم استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔ اگر مذکورہ اعذارنہ پائے جاتے ہوں‘صرف معاشی حالات کے پیش نظر ، یہ طریقہ اختیار کیا جارہا ہو تو مکروہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
از۔۔ فقیر محمد مکی القادری عفی عنہ استاذ و مفتی الحنفیہ الاسلامیہ عربی گلرس اکیڈمی گورکھپور و صدر المدرسین دارالعلوم مرکز السنہ خلیل العلوم لکھنؤ یو پی۔
*نوٹ۔* کسی مسٔلے کے جواب کے لئے بار بار میسیج نہ کیا جائے اگر کسی مسٔلے کا حل جلد چاہیے تو اپنے علاقے کے مفتیانِ کرام یا پھر قاضی شرع اسلام سے رابطہ کر لیا کریں سوال کے حل کے ساتھ علماء کرام کی زیارت بھی نصیب ہو جائے گی ۔۔۔