حالت حیض میں طواف و سعی کرنے کا کیا حکم ہے؟ / مسائل ورلڈ

حالت حیض میں طواف و سعی کرنے کا کیا حکم ہے؟

سوال : (1) ایک عورت نے اعتکاف کی نیت کی اور اعتکاف میں نہ بیٹھ سکی تو اب کیا کرے؟

(2) حالت حیض میں طواف و سعی کرنے کا کیا حکم ہے؟

(3) نفاس ہر روز رات ہی میں آتا ہے ایک قطرہ یا دو قطرہ آتا ہے تو کیا دن میں غسل کرکے نماز وغیرہ پڑھ سکتی ہے؟

الجوابـــــــــــــــــــــــ

(1) یہ عورت اعتکاف کی قضا کرے، اگر اعتکاف رمضان المبارک کے عشرے کا تھا تو روزے رکھے اور دس دن رات اپنے گھر میں ہی کوئی کمرہ عبادت

کے لیے خاص کرکے اس میں بیٹھے اور بلاضرورت اس میں سے باہر نہ نکلے ۔

عالمگیری جلد 1 صفحہ 221 کتاب الصوم باب السابع فی الاعتکاف ۔

(2) حالت حیض میں طواف بیت اللہ حرام ہے اور گناہ ہے اس لیے اس سے بچے، اگر پا کی کی حالت میں طواف کر چکی ہو اور صفا کے پاس سعی

کے لیے پہنچی تھی کہ حیض آ گیا تو وہ چاہے تو سعی کرسکتی ہے اور بہتر ہے کہ پاک ہونے تک انتظار کریے جب پاک ہو جائے تب سعی کرے،

لیکن اگر اسے اندیشہ ہو کہ احرام کی پابندیاں لمبے عرصے تک نہ نبھا سکے گی تو سعی کر کے احرام سے باہر ہو سکتی ہے ۔

عالم گیری جلد 1 صفحہ 38، کتاب الطہارۃ، الکتاب السادس فی الدماء المختصۃ بالنساء ۔ جلد 1 صفحہ 8 کتاب المناسک، الباب الثامن من الجنایات

(3)نہیں جب تک مکمل طور پر نفاس کا خون آنا بند نہ ہو جائے وہ نماز سے رکی رہے ۔ مگر یہ کہ سلسلہ دراز ہو کر چالیس دن سے زیادہ ہو جائے تو

اب وہ نفاس کا نہیں بیماری کا خون مانا جائے گا ۔ اور بیماری کے خون کا حکم یہ ہے کہ وہ تازہ وضو کرکے نماز پڑھے ۔

عالمگیری جلد 1 صفحہ 221 کتاب الصوم، الباب السابع فی الاعتکاف ۔

واللہ تعالی اعلم ۔

کتبـــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Leave a Reply