حج فرض ادا کرنے کے لئے شوہر کی اجازت کے بغیر محرم کے ساتھ جانا
سوال : ایک خاتون شادی شدہ ہیں وہ اپنے کسی بھائی یا والد یا کسی اور محرم کے ساتھ حج کے لیے جانا چاہتی ہیں مگر
ان کو ان کے شوہر کی طرف سے اجازت نہیں ہے، وجہ خواہ کچھ بھی ہو دنیا کی محبت یا پھر کسی اور وجہ سے تو کیا وہ
خاتون اپنا پہلا حج فرض شوہر کی اجازت کے بغیر کر سکتی ہیں یا نہیں؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جس عورت پر حج فرض ہو چکا ہے وہ اپنے بھائی، باپ، یا نیک بھتیجے کے ساتھ جانا چاہتی ہے تو جا سکتی ہے اور شوہر کے
روکنے کی وجہ سے اس کے اوپر رکنا ضروری نہیں کیونکہ اللہ کے رسول کا حکم ہے کہ اللہ تعالی کی اطاعت اور پیروی میں
مخلوق کی فرمابرداری نہیں کی جائے گی مخلوق کی بات نہیں مانی جائے گی ۔
حدیث کے کلمات اس طرح ہیں اس طرح ہیں
لا طاعۃ لاحد فی معصیۃ اللہ، انما الطاعۃ فی المعروف ۔ الشیخان وابو داؤد والنسائ عن علی کرم اللہ وجہ
الکریم ۔ وقال صلی اللہ علیہ وسلم لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق ۔
جب حضرت حج فرض ہو گیا ہے تو وہ عورت اپنے والد یا بھائی کے ساتھ چلی جائے اور شوہر پر لازم ہے کہ اسے حج کو جانے
سے نہ روکے کہ حج فرض سے روکنا گناہ ہے ۔ قرآن حکیم میں نیکی کے کام پر تعاون کا حکم دیا گیا ہے چنانچہ ارشاد ربانی
ہے ” تعاونوا علی البر والتقوی ” نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں پر ایک دوسرے کا تعاون کرو، اور روکنا اس حکم کی کھلی
مخالفت ہے ۔ اس سے باز آئے اور توبہ کرے ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور