حدیث شریف کا اِنکار کرنا کیسا ہے ؟

مطلقا حدیث شریف کا اِنکار کفر ہے

اَلسَّــلَامْ عَلَیْڪُمْ وَرَحمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ اگر کوئی شخص حضور ﷺکی حدیث کو مطلقا انکار کرے اس کے لیے کیا حکم ہے ؟براےکرم جواب عنایت فرمائیں ۔

المستفتی★ محمــــــــد محمود رضا ممبئی

وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ

الجـــــوابـــــــــــــــ بعون الملک الوہاب

صورت مسئولہ میں جواب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص واقعی حدیث شریف کا مطلقا انکار کرے تو کفر ہے اور وہ کافر و مرتد ہے ،
جیسا کہ شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت علّامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ

"حدیث کا مطلقا انکار کرنے والا کافر ہے اور یہ کہنا کہ ہم حدیث کو نہیـــــں مانتے حدیث کا مطلقا انکار ہے اس لیے یہ شخص کافر و مرتد ہے, خود قرآن کریم نے ایسے کو کافرومرتد کہا ارشاد ہے:

"فلا وربک لا یومنون حتی یحکموک فیما شجر بینہم ثم لا یجدوا فی انفسھم حرجا مما قضیت و یسلموا تسلیما”

ترجمہ،تو اے محبوب, تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میـں تمہیِں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم فرمادو وہ اپنے دلوں میـں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں ۔

(( قرآن کریم آیت ۴۵ پارہ ۵ سورة النسا))

((فتاویٰ شارح بخاری جلد دوم ص ۳۱۰ مکتبہ دائرۃ البرکات گھوسی ضلع مئو یوپی))

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
محــمد نـورجـمال رضـوی, دیناج پـوری بنــگال
(۲۵) رمضان المبارک ۲٤٤١؁ھ بروز سنیچر

Leave a Reply