ہاتھ پر پشاب کا قطرہ لگا ہو تو کیا جسم ناپاک ہوجائے گا اور نماز کا کیا حکم ہے؟

ہاتھ پر پشاب کا قطرہ لگا ہو کیا جسم ناپاک ہوجائے گا اور نماز کا کیا حکم ہے؟

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ.

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسلہ ذيل کے بارے میں کیا ہاتھ پر پشاب کا قطرہ لگ جانے سےانسان کا پورا بدن ناپاک ہوجاتا ہے اور اگر اس حالت میں نماز پڑھی لی تو نماز کا کیا حکم جواب عنایت فرمائیں:-

السائل۔ قمر ر ضا،حال مقیم جبل پور،ضلع سیتامڑھی گاؤں لہوریا ،انڈیا

وعليـــــــكم الســـــلام ورحمة اللّہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

پیشاب نجاست غلیظہ ہے اور نجاست غلیظہ کا حکم یہ ہےکہ جسم یا کپڑے پر ایک درہم سے کم لگاہوتو اس کا پاک کرنا سنت ہے بـے ، پاک کیے نماز پڑھی تو نماز ہوجائے گی مگر خلاف سنت ہوگی دھرانا بہتر ہے ۔  اور اگر درہم کے برابر جسم یا کپڑے پر لگی ہو تو اس کا پاک کرنا واجب ہے بےپاک کیے نماز پڑھی تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی یعنی ایسے نماز کا دوبارہ پڑھنا لازم و ضروری ہے ۔ اور اگر کپڑے یا بدن پر ایک درہم سے زیادہ لگی ہو تو اس کا پاک کرنا فرض ہے بےپاک کیے نماز سرے سے ہوگی ہی نہیں۔

جیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتـی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتےہیں کہ :

نجاست دو قسم ہے، ایک وہ جس کا حکم سَخْت ہے اس کو غلیظہ کہتے ہیں ، دوسری وہ جس کا حکم ہلکا ہے اس کو خفیفہ کہتے ہیں ۔

نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ لگ جائے ،تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیتِ اِستِخفاف ہے تو کفر ہوا اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھی تو مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا اِعادہ واجب ہے اور قصداً پڑھی تو گنہگار بھی ہوا اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے ۔

(بہار شریعت ح دوم ص ۷۸۹ نجاستوں کے متعلق احکام مکتبۃ المدینہ،)

والله تعالی اعلم بالصواب

محمد نورجمال رضوی دیناج پوری

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

۸ صفر المظفر -۱۴۴۳ہجری بروز جمعہ

Leave a Reply