گیارہویں شریف سے متعلق مسائل

گیارہویں شریف سے متعلق چند مسائل

گیارہویں شریف میں عام طور میں مرغا ایصال ثواب کرتے ہیں اس کے پیچھے پس منظر کیا ہے ۔مرغ سب بولتے ہیں اور بول کے چپ رہتے ہیں ہاں اصیل ایک نوا سنج رہےگا تیرا ۔اس شعر کا مطلب کیا ہے ۔کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنجہ تیرا شیر کو خطرہ میں لاتا نہیں کتا تیرا۔کیا واقعتا اپ کے پاس کتا تھا؟مفتی صاحب جلد جواب ارسال فرمائں کرم ہوگا ۔

آپ کا ممنون محمد حسین خطیب وامام پرسا پنڈت ضلع سدھارتھ نگر

الجواب بعون الملک الوھاب

گیارہویں شریف کی اصل بس اتنی سی ہے کہ اس تاریخ میں غوث اعظم سیدی شیخ عبدالقادر جیلانی بغدادی رضی اللہ عنہ کے نام سے کھانا،پانی اور شیرینی وغیرہ حلال وپاک چیزیں تیار کرکے اس پر فاتحہ دلاکر غوث اعظم کی روح پرفتوح کو ایصال ثواب کرتے ہیں،اس میں نہ تو مرغے پر فاتحہ خوانی ضروری ہے نہ ہی اس کا کوئی پس منظر ہے،اور اگر کوئی مرغے پر فاتحہ دلاتا ہے تو حرج بھی نہیں، قرآن مجید میں ارشاد ہے :

لاَ تُحَرِّمُواْ طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللّهُ لَكُمْ وَلاَ تَعْتَدُواْ إِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ۔ 
(المائده 5: 87)
حدیث شریف میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے موقوفا روایت ہے :

مارآہ المسلمون حسناً فھوعند اللہ حسن”۔

(نصب الرایہ، باب الاجارۃ الفاسدۃ:۴/۱۳۳)

فتاوی بحرالعلوم میں ہے :
” حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی گیارہویں شریف کی فاتحہ خوانی نہ فرض ہے نہ واجب نہ اس کی کوئی خاص مقدار ہے کہ اتنی ہی مقدار میں ہو یہ تو حضور غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حسن اعتقاد ہے، جس آدمی سے جتنی ہوسکے اور جب ہوسکے، نہ اس کے لیے قرض لینا ضروری کہ پاس پیسہ نہ ہو توقرض لے کر کرو، وہابی ،دیوبندی اس کو منع کرتے ہیں، اہل سنت کے نزدیک یہ باعثِ ثواب اور مستحسن فعل ہے”. (ج اول ص ٣١١)

٢-سوال میں مذکور شعر میں امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ نے سیدی ابوالوفا رضی اللہ عنہ کے اس قول کی طرف اشارہ کیا ہے :
” کل دیک یصیح ویسکت الا دیکک فإنہ یصیح الی ان تقوم الساعۃ” (نزھۃ الخاطر الفاتر ص ٧٦)
ترجمہ :سب مرغ بول کر چپ ہو جاتے ہیں مگر آپ کا مرغ قیامت تک بولتا رہے گا.
یعنی آپ کی غوثیت کا پرچم قیامت تک لہراتا رہے گا.

٣-"شیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتا تیرا” سے ایک خاص واقعہ کی طرف اشارہ ہے ۔
حضرت شیخ احمد علیہ الرحمہ کے پاس ایک شیر تھا، آپ جہاں جاتے ساتھ جاتا، جس کے پاس جاتے وہ شیر کو کھانے کے لئے گائے پیش کرتا، ایک بار بارگاہ غوثیت مآب میں حاضر ہوئے، شیر کے لئے گائے طلب کی، غوث اعظم نے لانے کا حکم دیا، اصطبل میں ایک کتا بھی تھا جو گائے کے ساتھ ہولیا، جب کتے نے شیر کو دیکھا، جست لگائی اور پل بھر میں شیر کو چیر پھاڑ کر رکھ دیا (ملخصا تفریح الخاطر ص ٨٩)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب

کتبہ :علامہ مفتی کمال احمد علیمی نظامی دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی
٨ربیع الثانی ١٤٤٣/ ١٤نومبر ٢٠٢١
الجواب صحیح مفتی محمد نظام الدین قادری مصباحی خادم درس و افتاء جامعہ علیمیہ جمدا شاہی

Leave a Reply