گستاخوں کو گالیاں دینے کاحکم
گستاخوں کوکتااورخنزیرکہنے کے متعلق امام احمدرضاحنفی حمہ اللہ تعالی کافتوی
سنیو !سنیو! اگر سنی ہو تو بگوش سنو( لیس لنا مثل السوء التی صارت فراش مبتدع کالتی کانت فراشا لکلب) ہمارے لیے بری مثل نہیں جو عورت کسی بدمذہب کی جوروبنی وہ ایسی ہی ہے جیسے کسی کتے کے تصرف میں آئی:رسول اللہﷺ نے کوئی چیز دے کر پھیرلینے کا ناجائز ہونا اس وجہ انیق سے بیان فرمایا:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ:لَیْسَ لَنَا مَثَلُ السُّوء ِ:الْعَائِدُ فِی ہِبَتِہِ، کَالْکَلْبِ یَعُودُ فِی قَیْئِہِ۔
ترجمہ :حضرت سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺ نے فرمایا: اپنی دی ہوئی چیز پھیرنے والا ایسا ہے جیسے کتّا قے کرکے اسے پھر کھالیتا ہے۔ ہمارے لیے بری مثل نہیں؟
(مسند الإمام أحمد بن حنبل:أبو عبد اللہ أحمد بن محمد بن حنبل بن ہلال بن أسد الشیبانی (۳:۳۶۵)
اب اتنا معلوم کرنا رہا کہ بد مذہب کتا ہے یا نہیں؟ ہاں ضرور ہے بلکہ کتے سے بھی بدتر وناپاک تر، کتا فاسق نہیں اوریہ اصل دین ومذہب میں فاسق ہے، کتے پرعذاب نہیں اور یہ عذاب شدید کا مستحق ہے، میری نہ مانو سید المرسلین ﷺ کی حدیث مانو، ابو حازم خزاعی اپنے جزء حدیثی میں حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی، رسول اللہﷺ فرماتے ہیں:
(أصْحابُ الْبِدَعِ کِلابُ النَّارِ(أَبُو حَاتِم الْخُزَاعِیّ فِی جزئہ)عَن أبی أُمَامَۃرضی اللہ عنہ ۔
ترجمہ :بدمذہبی والے جہنمیوں کے کتے ہیں۔
(الفتح الکبیر فی ضم الزیادۃ إلی الجامع الصغیر:عبد الرحمن بن أبی بکر، جلال الدین السیوطی (ا:۱۷۹)
امام دارقطنی کی روایت یوں ہے
حدثنا القاضی الحسین بن اسمٰعیل نامحمد بن عبداﷲالمخرمی نا اسمعیل بن ابان نا حفص بن غیاث عن الاعمش عن ابی غالب عن ابی امامۃ رضی اﷲتعالٰی عنہ قال قال رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم اھل البدع کلاب اھل النار ۔
قاضی حسین بن اسمعیل نے محمد بن عبداللہ مخرمی سے انھوں نے اسمعیل بن ابان سے انھوں نے حفص بن غیاث سے انھوں نے اعمش سے انھوں نے ابو غالب سے انھوں نے ابوامامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:بد مذہب لوگ دوزخیوں کے کتے ہیں۔
(کنز العمال:علاء الدین علی بن حسام الدین ابن قاضی خان القادری الشاذلی (۱:۳۲۲)
تمام مخلوق میں بدتر
عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَہْلُ الْبِدَعِ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِیقَۃِ۔
ترجمہ :حضرت سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورتاجدارختم نبوتﷺنے فرمایا: بدمذہب لوگ سب آدمیوں سے بدتر اورسب جانوروں سے بدتر ہیں۔
(حلیۃ الأولیاء وطبقات الأصفیاء :أبو نعیم أحمد بن عبد اللہ بن أحمد الأصبہانی (۸:۲۹۱)
علامہ مناوی نے تیسیر میں فرمایا:
الخلق الناس والخلیقۃ البہائم وإنما کانوا شر الخلق لأنہم أبطنوا الکفر وزعموا أنہم أعرف الناس بالإیمان وأشدہم تمسکا بالقرآن فضلوا وأضلوا۔
امام زین الدین المناوی المتوفی : ۱۰۳۱ھ) رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ الخلق سے مراد لوگ ہیں اورالخلیقہ سے مراد جانورہیں ۔ کیونکہ بدمذہب جوہیں یہ تمام مخلوق میں بدترین ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوںنے کفرکوپوشیدہ رکھاہے اوریہ گمان کیاہے کہ سب سے زیادہ ایمان کی معرفت ان کو ہے اورقرآن وحدیث کے سب سے بڑے پیروکاریہی ہیں ۔ حالانکہ یہ گمراہ بھی ہیں اورگمراہ گربھی ہیں۔
(فیض القدیر:زین الدین محمد المدعو بعبد الرؤوف بن تاج العارفین المناوی القاہری (۳:۶۴)ا
(فتاوی رضویہ لامام احمدرضاحنفی ( ۱۱: ۳۹۹)
کفاراورگستاخوں کوگالیاں دیناجائز ہے
شیخ الحدیث علامہ غلام رسول سعیدی رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں کہ مسلم شریف میں ہے کہ غزوہ خندق کے موقع پر حضرت سیدناعمررضی اللہ عنہ کی نماز عصرقضاہونے پرآپ رضی اللہ عنہ نے کفارکو سب وشتم کیا، حالانکہ قرآن کریم میں کفارکوسب وشتم کرنے سے منع کیاگیاہے ، اللہ تعالی فرماتاہے کہ جو لوگ غیراللہ کی عبادت کرتے ہیں انکو سب وشتم نہ کروورنہ وہ بھی جہالت سے اللہ تعالی کو سب وشتم کریں گے ، اس کاجواب یہ ہے کہ بغیرکسی زیادتی اوراشتعال کے ابتداء ًکفارکوسب وشتم ( گالیاں دینا) کرنامنع ہے ۔ لیکن اگروہ کوئی زیادتی یااشتعال انگیزی کریں تواس کے جواب میں ان کو سب وشتم ( گالیاں دینا) کرناجائز ہے ، جس طرح رسول اللہﷺ نے حضرت سیدناحسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کوہجوکے جواب میں ان کی ہجوکرنے کاحکم دیاتھاحدیث شریف میں ہے کہ
عَنِ البَرَاء ِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ، قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِحَسَّانَ:اہْجُہُمْ أَوْ ہَاجِہِمْ وَجِبْرِیلُ مَعَک۔
ترجمہ :حضرت سیدنابراء بن العازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورتاجدارختم نبوت ﷺنے حضرت سیدناحسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کوفرمایاکہ تم ان گستاخوں کی ہجوکرواورجبریل امین علیہ السلام بھی تمھاری مددکریں گے ۔
(صحیح البخاری:محمد بن إسماعیل أبو عبداللہ البخاری الجعفی(۴:۱۱۲)
(شرح صحیح مسلم از علامہ غلام رسول سعیدی ( ۲:۲۵۵)