فرائض غسل جس طور ادا ہوجائیں غسل ادا ہوجائے گا | غسل کے مسائل

فرائض غسل جس طور ادا ہوجائیں غسل ادا ہوجائے گا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

سوال : جس پر غسل فرض ہے اس نے پورے بدن پر پانی بہایا پھر لباس پہن لیا اس کے بعد ناک میں پانی چڑھایا ثم کلی کی تو وہ پاک ہے یا نہیں بینوا توجروا۔

سائل:محمد شہنواز عالم مورت گنج کوشامبی

وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب ۔

صورت مسؤولہ میں غسل ادا ہو گیا اور وہ شخص پاک ہو گیا کہ صورت مذکورہ میں فرائض غسل ادا ہو گئے مگر یہ مکروہ ہے سنت ترتیب و وضو کے ترک ہونے کے سبب۔

ہدایہ میں ہے "و ﻓﺮﺽ اﻟﻐﺴﻞ اﻟﻤﻀﻤﻀﺔ ﻭاﻻﺳﺘﻨﺸﺎﻕ ﻭﻏﺴﻞ ﺳﺎﺋﺮ اﻟﺒﺪﻥ ﻭﻋﻨﺪ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻫﻤﺎ ﺳﻨﺘﺎﻥ ﻓﻴﻪ ﻟﻘﻮﻟﻪ ﻋﻠﻴﻪ اﻟﺼﻼﺓ ﻭاﻟﺴﻼﻡ ﻋﺸﺮ ﻣﻦ اﻟﻔﻄﺮﺓ ﺃﻱ ﻣﻦ اﻟﺴﻨﺔ ﻭﺫﻛﺮ ﻣﻨﻬﺎ اﻟﻤﻀﻤﻀﺔ ﻭاﻻﺳﺘﻨﺸﺎﻕ ﻭﻟﻬﺬا ﻛﺎﻧﺎ ﺳﻨﺘﻴﻦ ﻓﻲ اﻟﻮﺿﻮء ﻭﻟﻨﺎ ﻗﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻭﺇﻥ ﻛﻨﺘﻢ ﺟﻨﺒﺎ ﻓﺎﻃﻬﺮﻭا(اﻟﻤﺎﺋﺪﺓ:6) وﻫﻮ ﺃﻣﺮ ﺑﺘﻄﻬﻴﺮ ﺟﻤﻴﻊ اﻟﺒﺪﻥ ﺇﻻ ﺃﻥ ﻣﺎ ﻳﺘﻌﺬﺭ ﺇﻳﺼﺎﻝ اﻟﻤﺎء ﺇﻟﻴﻪ ﺧﺎﺭﺝ ﻋﻦ اﻟﻨﺺ۔

ﺛﻢ ﻳﺘﻮﺿﺄﻭﺿﻮءﻩ ﻟﻠﺼﻼﺓ ﺇﻻ ﺭﺟﻠﻴﻪ”(ج١،ص١٩)

ہندیہ میں ہے”اﻟﻔﺼﻞ اﻷﻭﻝ ﻓﻲ ﻓﺮاﺋﻀﻪ ﻭﻫﻲ ﺛﻼﺛﺔ: اﻟﻤﻀﻤﻀﺔ ﻭاﻻﺳﺘﻨﺸﺎﻕ ﻭﻏﺴﻞ ﺟﻤﻴﻊ اﻟﺒﺪﻥ ﻋﻠﻰ ﻣﺎ ﻓﻲ المتون۔

ﺛﻢ ﻳﺘﻮﺿﺄ ﻭﺿﻮءﻩ ﻟﻠﺼﻼﺓ ﺇﻻ ﺭﺟﻠﻴﻪ ﻫﻜﺬا ﻓﻲ اﻟﻤﻠﺘﻘﻂ”

پہلی فصل فرائض غسل کے بارے میں اور وہ تین ہیں کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا اور پورا بدن دھلنا اس بنیاد پر جو متون میں ہے۔

پھر نماز جیسا وضو کرے مگر دونوں پیر(نہ دھلے لیکن اگر پتھر وغیرہ اونچی چیز پر ہو تو دھل لے)(ج١،ص١٣،١٤)۔

واللہ تعالی اعلم

کتبہ : مفتی شان محمدالمصباحی القادری

٢٢فروری٢٠٢٠

Leave a Reply