غرور حوروں کا توڑ ڈالا لگا کے ماتھے پہ تل خدانے یہ شعر پڑھنا کیسا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس شعر کے بارے میں غور حوروں کا توڑ ڈالا لگا کے ماتھے پہ تل خدا نے جو کالے رنگ کا بلال آیا کمال آیا یہ پوچھنا کیسا ہے؟
الجواب بعون الملک الوھّاب
سوال میں ذکر کردہ شعر پڑھنا درست نہیں ہے انتہائی غیر مناسب ہے، اس میں حوروں کی طرف غرور کرنے کی نسبت کی گئی ہے (معاذاللہ) بندہ اس شاعر سے پوچھے کہ حوروں نے کونسا غرور کیا ہے جو آپ نے حوروں کو مغرور کہا ہے( معاذاللہ) جو کہ عیب ہے قرآن و حدیث میں یہ بات واضح ہے کہ حوریں ایسے عیوب سے پاک ہونگی۔ اور پھر نبی کریم علیہ السلام کے پیارے صحابی حضرت بلال رضی اللہُ تعالیٰ عنہ کو کالا کہا جارہا ہے حالانکہ صحیح تحقیق یہ ہے کہ آپ کا رنگ سیاہ کالا نہیں تھا بلکہ گندمی رنگ کے تھے، المختصر یہ شعر پڑھنا جائز نہیں ہے-
واللہ اعلم عزوجل و ر سولہ اعلم ﷺ
کتبہ: ابو رضا محمد عمران عطاری عفی عنہ متخصص فی الفقہ