گورنمنٹ ملازمین کو جو جی، پی، ایف کا پیسہ کٹتا ہے اس کی زکوۃ کب اور کیسے ادا کی جائے
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس میں دو صورتیں ہیں اور فنڈ یعنی جی پی ایف میں جو روپے حکومت تنخواہ سے ہر ماہ کاٹ کاٹ کر جمع کرتی ہے اس
میں دو طرح کے روپے شامل کرتی ہے، ایک وہ روپے جو اپنے ملازم کی تنخواہ سے کاٹ کر جمع کرتی ہے یہ اصل رقم ہے اور
دوسرے وہ روپے جو حکومت اس پر اپنی طرف سے نفع کے طور پر شامل کرتی رہتی ہے ۔ تو جو رقم تنخواہ سے کٹ کر جمع
ہوئی یا ہو رہی ہے یا کوئی بونس ملا ہے ایسے تمام رقم پر سال بسال زکوۃ واجب ہے ۔
رہ گیا نفع کا مسئلہ تو جب نفع کی پوری رقم قبضے میں آ جائے تو اس سال کے مال نصاب کے ساتھ اسے جوڑ کر اس کی
زکوۃ دیں ۔ یہاں یہ امر واضح رہے کہ نفع پر زکوۃ کے وجوب وعدم وجوب کی بنیاد اس امر پر ہے کہ کھاتے میں اس کا اندراج
شرعا قبضہ ہے یا نہیں. اصل مذہب کی بنا پر تحقیق یہی ہے کہ وہ قبضہ نہیں ہے اس لیے قبضہ سے پہلے اس کے زکاۃ
واجب نہ ہوگی، لیکن حالات بدل رہے ہیں لوگ اپنے طور پر اس اندراج کو ہی قبضہ کے لیے کافی ہے سمجھتے ہیں ممکن ہے
آگے چل کر حالات اس قدر بدل جائیں کہ عوام و خواص اس کے ساتھ قبضہ جیسامعاملہ کرنے لگیں تو اس وقت حکم بدل
سکتا ہے فی الحال یہی ہے ۔
واللہ تعالی اعلم
کتبــــــــــــــــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور
السلام علیکم ۔ میں ایک گورنمنٹ ملازم ہوں۔ میرا جی پی فنڈ کٹتا ہے اور اتنی ہی رقم گورنمنٹ بھی شامل کرتی ہے۔ کیا وہ زائد رقم سود میں شامل ہوگی یا جائز ہوگی؟ براہ کرم ارشاد فرما دیں۔