گرل فرینڈ سے فون پر بات کرنا کیسا ہے؟

گرل فرینڈ سے فون پر بات کرنا کیسا ہے؟

السلام علیکم حضرت صاحب خیریت سے ہیں میرا ایک سوال ہے کہ کیا کوئی شخص اپنی گرل فرینڈ سے فون پر باتیں کر سکتا ہے؟ گرل فرینڈ سے صرف فون پر باتیں کرتا ہو اور اس شخص کا گرل فرینڈ سے کبھی ملاقات نہ ہوئی ہو بس فون ہی فون پر باتیں چل رہی ہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہو تو کیا وہ شخص اپنی گرل فرینڈ سے شادی کر سکتا ہے، والدین کو اسکے بارے میں بتایا جاسکتا ہے ؟ کیا لڑکا اپنی پسند کی شادی نہیں کر سکتا،

الجواب۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ ، الحمد للہ
بابو آپ اپنی شادی کے سلسلہ میں ماں باپ کے سامنے اظہار خیال کرسکتے ہیں‘ نکاح میں لڑکا اور لڑکی کی رضامندی ضروری ہے لیکن مال و جمال کے بجائے اخلاق و کردار اور دینداری لڑکی کے انتخاب کا معیار ہونا چاہئے۔ کسی اجنبی لڑکی سے ملاقات کرنا‘ جائز نہیں ‘ اور اجنبی لڑکی سے فون پر بات کرنا بھی ممنوع ہے۔ مسلم شریف کی حدیث پاک میں آیا” لا یخلون رجل بامراۃ الا و معھا ذو محرم ، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا میں نے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ” کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہرگز تنہائی نہ اختیار کرے مگر اس کے ساتھ محرم رشتہ دار ہو۔ و عن الحسن مرسلا قال بلغنی ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : لعن اللہ الناظر والمنظور الیہ۔ رواہ البیہقی فی شعب الایمان : حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ سے مرسلا روایت ہے ۔ فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے ۔ قصداً دیکھنے والے پر اور اس پر جو بلا ضرورت اپنے آپ کو دکھائے ۔ جب اجنبی مرد اور عورت تنہائی میں ہوتے ہیں تو شیطان ان کے ساتھ رہتا ہے ۔مشکوٰۃ شریف کی حدیث پاک ہے : عن عمر عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، قال لا یخلون رجل بامرأۃ الا کان ثالثھما الشیطان ۔ رواہ الترمذی ۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا : کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت نہیں کرتا مگر ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔ جب دونوں خلوت و تنہائی میں ہوتے ہیں تو شیطان ان دونوں کو برائی پر ابھارتا ہے اور ان کے دلوں میں ہیجان پیدا کرتا ہے۔ ان احادیث مبارکہ و احکام اسلامیہ کے پیش نظر لڑکی اور لڑکے کا ایک دوسرے کو دیکھنا، تنہائی میں باہم ملاقات کرنا ممنوع ہے اور اس سے حد درجہ اجتناب کرنا چاہئے ورنہ فتنہ و فساد اور حرام کاری کے دروازے کھل جائیں گے ۔ واللہ اعلم بالصواب

از۔ محمد مکی القادری عفی عنہ استاذ و مفتی الحنفیہ الاسلامیہ عربی گلرس اکیڈمی گورکھپور و صدر المدرسین مرکز السنہ خلیل العلوم لکھنؤ یو پی

Leave a Reply