اگر گھر سے باہر کسی کام کیلیے جانا ہو تو کیا اپنی بیوی کا بوسہ لینا کسی حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہے ؟
الجواب بعون الملک الوہاب :
گھر سے باہر کسی کام کے لیے جانا ہو یا نہ جانا ہو, اپنی بیوی کا بوسہ لے سکتے ہیں, اس میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ حدیثِ مبارکہ سے اتنا ضرور ثابت ہے کہ کبھی کبھار نماز کے لیے جانے سے پہلے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی بعض ازواج کا (اور بعض احادیث میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا) بوسہ لیتے تھے پھر اس کے بعد نماز کے لیے جاتے تھے ۔
چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
"لربما توضا النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم فقبلنی ثم یمضی فیصلی ولا یتوضا”
یعنی کبھی کبھار نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم وضو فرماتے پھر میرا بوسہ لیتے پھر (نماز کے لیے باہر) تشریف لے جاتے پس نماز ادا فرماتے اور (بوسہ لینے کی وجہ سے دوبارہ) وضو نہیں فرماتے تھے.
(سنن دار قطنی جلد اول صفحہ 336 رقم الحدیث :497 دارالمعرفہ بیروت لبنان)
ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
"ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم قبل بعض نسائہ ثم خرج الی الصلاۃ ولم یتوضا”
یعنی بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی ایک کا بوسہ لیتے پھر نماز کی جانب نکلتے اور (بوسہ لینے کی وجہ سے دوبارہ) وضو نہ کرتے.
(سنن دارقطنی جلد اول صفحہ 332 رقم الحدیث : 487 دارالمعرفہ بیروت لبنان)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی
تصدیق و تصحیح:
1- اگر مذی آنے کا اندیشہ ہو تو نماز کے لیے نکلتے وقت بوسہ لینے سے اجتناب کرے ۔