غوث اعظم کا احترام تمام اولیا کیسے کرتے ہیں ؟
سوال : جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے سب ادب رکھتے ہیں دل میں میرے آقا تیرا
غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ سے پہلے آپ کا احترام کیسے ہوا؟ جب کہ آپ اس وقت موجود ہی نہ تھے پیدا بھی نہیں ہوئے
تھے اور آپ کے بعد اولیاء اللہ احترام رکھتے ہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــ
اچھا سوال ہے ماشاء اللہ ۔ بہجۃ الاسرار شریف میں اس سلسلے میں ایک روایت ہے اور اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ
تعالی عنہ نے اسی روایت کی ترجمانی کی ہے خود اپنی طرف سے اعلی حضرت نے کچھ نہیں لکھا ہے ۔ روایت تو بہت لمبی
ہے اس کا بہت اختصار کے ساتھ ترجمہ یہ ہے ۔ حضرت سید نا خضر علیہ السلام جن کو اللہ تعالی نے علم لدنی سے سرفراز
کیا اور بہت کچھ اسرار کے علوم عطا فرمائے ۔
حضرت سیدنا خضر علیہ السلام نے یہ بشارت دی کہ حضور غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ سے پہلے جو اولیاء اللہ ہیں وہ بھی
ادب رکھتے ہیں اور جو موجودہ اولیاء اللہ ہیں وہ بھی ادب رکھتے ہیں اور جو بعد کے اولیاء اللہ ہیں وہ بھی ادب رکھتے ہیں ۔
اس کی وضاحت علماء نے یہ کی ہے کہ موجودہ اولیاء اللہ تو جسم و روح کے ساتھ ادب کرتے ہیں ۔ اور جو پہلے کے اولیاء اللہ
ہیں ان کی ارواح طیبہ نے اطاعت قبول کی اور جو بعد کے اولیاء اللہ ہیں ان کے بھی ارواحِ طیبہ نے آپ کی اطاعت کی ۔
واقعہ یہ ہے کہ حضور غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ الہام ہوا روح محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے کہ وہ
اپنے منصب کا اعلان عام کردیں ۔ تو سرکار غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے منصب کا اعلان عام فرمایا
قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ
یعنی میرا یہ قدم تمام اولیاءاللہ کی گردن پر ہے ، تو اس وقت جو ولی جہاں تھے وہیں انہوں نے اپنا سر جھکا دیا کہ حضور آپ
کا قدم میری گردن پر ہے ۔ جو موجود تھے انہوں نے سر جھکا دیا اور جو ماؤں کے شکم میں تھے یا باپ کی پشت میں تھے
انہوں نے بھی وہیں سر جھکایا اور انہیں وہیں اس کی اطلاع ملی ۔ اور جو بعد میں آنے والے تھے ان کی روحیں جھک گئیں ۔
اس کی نظیر یہ قرآنی واقعہ ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم ہوا تھا کہ لوگوں میں حج کا اعلان کر دو تو انہوں
نے اعلان کردیا اور روایت میں یہ آیا ہے کہ جتنی ارواح کی قسمت میں یہ ہے کہ وہ حج اور زیارت سے شرف یاب ہونگے تو
سب نے اس پر لبیک کہا ۔ موجودین نے بھی اور جو غیر موجود تھے انہوں نے بھی، جوجہاں تھے جس شکل میں تھے انہوں
نے وہیں سے اس شکل میں لبیک کہا اور جنہوں نے دو بار کہا وہ دوبارہ حاضر ہوں گے اور جو دس بار لبیک بولے ہیں وہ دس
بار حاضر ہوں گے اور جو لوگ کسی وجہ سے چپ رہ گئے تو وہ محروم رہ گئے. کچھ یہی حال اعلان غوثیت اور اولیاء کی
اطاعت کا ہے ۔
کتبہ : محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور