گھر میں گیس کمپریسر لگانا کیسا ہے ؟
سوال : کیا یہ حقوق العباد تلف کرنا ہے جبکہ گیس کا بل بھی کمپریسر لگانے سے زیادہ ہوتا ہے اور جتنی استعمال کی، اس کی رقم دینی ہوتی ہے، البتہ یہ قانوناً ممنوع ہے ۔
سائل : انجینیئر علی اختر راولپنڈی
بسمہ تعالیٰ
الجواب بعون الملک الوھّاب
اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
کمپریسر مشین گیس کو پیدا نہیں کرتی بلکہ پائیپوں میں رکی ہوئی گیس کو کھینچ لیتی ہے، اس کا نقصان ساتھ والے پڑوسیوں کو یوں ہوتا ہے کہ پہلے جو تھوڑی بہت گیس ان کے ہاں آرہی ہوتی ہے، وہ بھی رک جاتی ہے تو اس سے پڑوسیوں کو نقصان و تکلیف پہنچتی ہے اور پھر یہ قانوناً بھی جرم ہے اور جو شے قانوناً جُرْم ہو، شریعت کے خلاف نہ ہو، اور رشوت و رسوائی کا سبب بنے، وہ بھی ناجائز ہوتی ہے، لہٰذا ان دو وجوہات کی بناء پر گھروں میں کمپریسر لگانا شرعاً جائز نہیں ہے۔
چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ”
ترجمہ : اور اپنے ہاتھوں خودکو ہلاکت میں نہ ڈالو۔
(پارہ 2 سورۃ البقرہ : 195)
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :
"من ضار أضر الله به، ومن شاق شق الله عليه”
یعنی جس نے کسی کو نقصان پہنچایا تو اللہ پاک اسے نقصان پہنچائے گا اور جس نے کسی پر سختی کی تو اللہ پاک اس پر سختی فرمائے گا۔
(سنن ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب من بنى في حقه ما يضر بجاره، جلد 2، صفحہ 785، دار إحياء الكتب العربية)
بہارِ شریعت میں ہے :
"قاعدہ نمبر ۱۵: اَلضَّرَرُ یُزَالُ ’’۵۸‘‘
یعنی ضررو نقصان کو دور کیا جائے۔ اس قاعدہ کی بنیاد یہ حدیث پاک ہے ’’لا ضَرَرَ وَلا ضِرَارَ۔‘‘
(سنن ابن ماجہ، کتاب الأحکام، باب من بنٰی فی حقہٖ ۔۔۔إلخ، رقم الحدیث : 2340)
اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مسلمان اپنے بھائی کو نہ ابتداء ً ضرر پہنچائے نہ ضرر کے انتقام اور بدلہ میں انتہاءً، اس قاعدہ پر بھی بہت سے مسائل فقہیہ کی بنیاد ہے ۔”
(بہارشریعت، جلد 3، حصہ 19، صفحہ 1080، مکتبۃ المدینہ کراچی)
اور خود کو مقامِ ذلت پر پیش کرنے کے متلعق رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
”لا ینبغی للمؤمن أن یذل نفسہ“
یعنی مومن کے لئے جائز نہیں کہ وہ خود کو ذلت (رسوائی) میں مبتلا کرے ۔
(جامع الترمذی، جلد 2، صفحہ 498، مطبوعہ لاہور)
اسی طرح ایک حدیثِ پاک میں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
”من اعطی الذلۃ من نفسہ طائعاً غیر مکرہ فلیس منا“
یعنی جس شخص نے بغیر مجبوری کے اپنے آپ کو ذلت پر پیش کیا تو وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
(الترغیب و الترھیب، جلد 2، صفحہ 244، دار الفکر بیروت)
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
”کسی ایسے امر کا ارتکاب جو قانوناً، ناجائز ہو اور جرم کی حد تک پہنچے شرعا بھی ناجائز ہوگا کہ ایسی بات کے لئے جرم قانونی کا مرتکب ہو کر اپنے آپ کو سزا اور ذلت کے لئے پیش کرنا شرعاً بھی روا نہیں،
قال تعالیٰ لاتلقوا بایدیکم الی التھلکۃ، وقد جاء الحدیث عنہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ینھی المومن ان یذل نفسہ۔
اللہ تعالےٰ نے فرمایا : اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو۔ اور حدیث میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد منقول ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مومن کو اپنا نفس ذلت میں ڈالنے سے منع فرمایا ہے۔
(فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 192، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
ایک مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے تحریر فرمایا :
"کسی قانونی جُرْم کا ارتکاب کر کے اپنے آپ کو بلاوجہ ذلت و بلا کے لئے پیش کرنا شرعاً بھی جُرْم ہے.”
(فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 581 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم
کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی