گلے میں بلوٹوتھ ڈال کر نماز پڑھنا کیسا؟

گلے میں بلوٹوتھ ڈال کر نماز پڑھنا کیسا؟

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی امام بلوتوتھ گلے میں لگا کر نماز پڑھا سکتا ہے کہ نہیں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں مہربانی.
المستفتی:محمد محبوب رضا جے نگرمدھوبنی بہار

الجواب بعون ﷲ الوھاب

اگر بلوتوتھ کسی ممنوعہ دھات کی نہ ہو اور نہ اس پر کسی ممنوعہ دھات کا قبر چڑھا ہوا ہو بلکہ جس طرح عام طور پر بلوتوتھ پلاسٹک یا ربر وغیرہ کا ہوتا ہے ویسا ہی ہو تو اسے گلے میں لٹکا کر نماز پڑھا سکتے ہیں بشرطیکہ وہ بلوتوتھ موبائل سے ڈسکنکٹ ہو ورنہ خارج صلاۃ فعل میں مشغولیت کے سبب نماز فاسد ہوگی.
احکام شریعت میں ہے”گھڑی کی زنجیر سونے چاندی کی مرد کو حرام اور دھاتوں کی ممنوع ہے اور جو چیزیں ممنوع کی گئی ہیں ان کو پہن کر نماز اور امامت مکروہ تحریمی ہیں” اھ(ح٢ص١٨١)
درمختار میں ہے”ویفسدھا کل عمل کثیر لیس من اعمالھا ولا لاصلاحھا” اھ(ج٢ص٤٦٤ کتاب الصلاۃ،باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیھا، ذکریا بکڈپو دیوبند یوپی)

اسے بھی پڑھیں 

نماز میں بار بار کھجلانے سے نماز ہوگی یا نہیں ؟

البتہ علماء اور ائمہ کو ایسی غیر معیاری حرکت سے اجتناب چاہیے کہ یہ شرفاء کا طریقہ کار نہیں بلکہ ہمارے بلاد میں شرفاء کے یہاں اس طرح کی چیزیں معیوب سمجھی جاتی ہیں. وﷲ تعالیٰ اعلم بالصواب

حالت نماز میں اگر داہنے پاؤں کا انگوٹھا اپنی جگہ سے ہٹ گیا تو کیا حکم ہے؟

کتبہ:محمد ارشد حسین الفیضی
١٣رمضان المبارک ١٤٤٤ھ

Leave a Reply