غیر صاحب نصاب کا اپنے نام کی قربانی نہ کرکے حضور ﷺ کے نام کی قربانی کرنا
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ زید بالغ ہے لیکن مالک نصاب نہیں زید کے والد بڑے جانور میں زید کے نام ایک حصہ قربانی کرنا چاہتے ہیں لیکن زید اپنے نام سے نہ کرکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کرنا چاہتا ہے، سوال یہ عرض ہے کہ زید کے نام سے قربانی کرنا افضل ہوگا یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے؟
سائل عثمان غنی بنگال
الجواب:
دونوں نیتیں اچھی ہیں، اور دونوں کیے جا سکتے ہیں. افضلیت معلوم کرنے کی زیادہ حاجت وہاں ہوتی ہے جب دونوں کام نہ ہوسکتے ہوں۔ اس لیے آپ ایسا کرسکتے ہیں کہ اپنے والد کو اپنی طرف سے قربانی کی اجازت دینے کے ساتھ یہ بھی کہیں کہ اس نفلی قربانی کا ثواب رسول کائنات فخرِ موجودات علیہ افضل الصلوات واطیب التسلیمات کی بارگاہ اقدس میں نذر کرنے کی نیت کرلیں، کیوں کہ آدمی اپنی عبادات اور اعمالِ حسنہ کا ثواب بشمول نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کسی بھی مسلمان کو پہونچا سکتا ہے۔علامہ علاو الدین حصکفی رحمہ اللہ القوی تحریر فرماتے ہیں:
"الْأَصْلُ أَنَّ كُلَّ مَنْ أَتَى بِعِبَادَةٍ مَا،لَهُ جَعْلُ ثَوَابِهَا لِغَيْرِهِ وَإِنْ نَوَاهَا عِنْد الْفِعْلِ لِنَفْسِهِ لِظَاهِرِ الْأَدِلَّةِ. وَأَمَّا قَوْله تَعَالَى – {وَأَنْ لَيْسَ لِلإِنْسَانِ إِلا مَا سَعَى} [النجم: 39]- أَيْ إلَّا إذَا وَهَبَهُ لَهُ كَمَا حَقَّقَهُ الْكَمَالُ۔” أَوْ اللَّامُ بِمَعْنَى عَلَى كَمَا فِي – {وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ} [غافر: 52]-(در مختار،ج۴ص١٠ _ ١٢، باب الحج عن الغیر)
علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
"(قَوْلُهُ بِعِبَادَةٍ مَا) أَيْ سَوَاءٌ كَانَتْ صَلَاةً أَوْ صَوْمًا أَوْ صَدَقَةً أَوْ قِرَاءَةً أَوْ ذِكْرًا أَوْ طَوَافًا أَوْ حَجًّا أَوْ عُمْرَةً، أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ مِنْ زِيَارَةِ قُبُورِ الْأَنْبِيَاءِ – عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – وَالشُّهَدَاءِ وَالْأَوْلِيَاءِ وَالصَّالِحِينَ، وَتَكْفِينِ الْمَوْتَى، وَجَمِيعِ أَنْوَاعِ الْبِرِّ كَمَا فِي الْهِنْدِيَّةِ ط وَقَدَّمْنَا فِي الزَّكَاةِ عَنْ التَّتَارْخَانِيَّة عَنْ الْمُحِيطِ الْأَفْضَلُ لِمَنْ يَتَصَدَّقُ نَفْلًا أَنْ يَنْوِيَ لِجَمِيعِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ لِأَنَّهَا تَصِلُ إلَيْهِمْ وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ. اهـ.(رد المحتار ج۴ ص١٠، باب الحج عن الغیر)
نیز تحریر فرماتے ہیں:
"(قَوْلُهُ لِغَيْرِهِ) أَيْ مِنْ الْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ، بَحْرٌ عَنْ الْبَدَائِعِ. قُلْت: وَشَمَلَ إطْلَاقُ الْغَيْرِ النَّبِيَّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – وَلَمْ أَرَ مَنْ صَرَّحَ بِذَلِكَ مِنْ أَئِمَّتِنَا، وَفِيهِ نِزَاعٌ طَوِيلٌ لِغَيْرِهِمْ.
وَاَلَّذِي رَجَّحَهُ الْإِمَامُ السُّبْكِيُّ وَعَامَّةُ الْمُتَأَخِّرِينَ مِنْهُمْ الْجَوَازُ” (رد المحتار ،ج۴ ص ١١،باب الحج عن الغیر)واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
کتبہ: محمد نظام الدین قادری: خادم درس و افتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی۔٨/ذی الحجہ ١۴۴٢ھ//١٩/جولائی ٢٠٢١ء
Maderchod whatsapp pe reply kyu nahi deta he be fir no. Kyu diya gand marwane ke liye