شرعی کام کے لئے غیر مسلموں سے چندہ لینا کیسا ہے ؟

شرعی کام کے لئے غیر مسلموں سے چندہ لینا کیسا ہے ؟

سوال : شرعی کام کے لئے غیر مسلموں سے پیسہ اکٹھا کیا جائے تو کیا وہ شرعی کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے مسجد کی تعمیر؟

الجوابـــــــــــــــــــــــــ

قرآن پاک میں صاف صاف فرما دیا گیا ہے” لکم دینکم ولی دین”

تمہارے لئے تمہارا دین میرے لیے میرا دین ۔ دنیاوی کام الگ ہیں اور دینی کام الگ، دین کے معاملے میں حکم یہ ہے کہ ہم ان سے کسی قسم کا

چندہ نہ لیں۔ کہ دینی کاموں مثلا تعمیر مسجد اور تعمیر مدرسہ یا تبلیغی کاموں کے لئے ان سے چندہ لینا اور پیسہ مانگنا جائز نہیں ہے ۔ اس کی

وجہ یہ بھی ہے کہ دین میں کوئی جبر و دباؤ نہیں، اب اگر ہم ان سے چند مانگتے ہیں تو گویا ہم اپنے دین کے لئے ان پر زور اور دباؤ ڈال رہے ہیں اور

یہ نامناسب بات ہے، لہذا ان کو ان کے دین میں میں آزاد چھوڑ دیا جائے اور ہم اپنے دین میں آزاد ہیں تاکہ وہ نہ ہم سے چندہ مانگیں ۔

واللہ تعالی اعلم ۔

کتبــــــہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Leave a Reply