غیر مقلد ہم کو بدعتی کہتے ہیں آخر حقیقت کیا ہے؟

غیر مقلد ہم کو بدعتی کہتے ہیں آخر حقیقت کیا ہے؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــ

غیر مقلد خود ہی بدعتی ہیں ان کے عقائد بدعت ہیں ان کا کہنا ہے کہ جو چیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں

نہ ہو وہ بدعت ہے تو وہ خود اس وقت موجود نہ تھے، نہ ان کی جماعت تھی نیز یہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں مگر

معاملہ اس کا الٹا. بے شمار حدیثیں ہیں جن کے خلاف ان کا عمل و فتویٰ ہے ۔

رسالہ مبارکہ ” الکوکبۃ الشھابیہ ” میں اعلی حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کے جتنے عقائد شمار کئے ہیں

وہ سب کتاب اللہ وسنت رسول اللہ کے خلاف ہیں اور جو مذہب کتاب و سنت کے خلاف ہو وہ ضرور بدعت ضالہ ہے جس کا

انجام جہنم ہے. جو چیز حدیث پاک سے ثابت ہے اس کا الٹا کرتے ہیں مثلا جمعہ کے دن اذان خطبہ مسجد کے باہر ہونی

چاہیے. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خطبہ کی اذان مسجد کے باہر ایسی جگہ سے دی جاتی تھی جہاں سے

خطیب اور موذن کا سامنا ہو، یہ لوگ اس کے برخلاف مسجد کے اندر امام کے سر پر اذان دیتے ہیں ۔

قرآن پاک میں ہے

یا ایھا الذین آمنوا اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول واولی الامر منکم

یعنی ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور حکم مانو اولو الامر کا ۔

سید المفسرین حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ اولو الامر سے مراد فقہائے مجتہدین ہیں اور فقہائے مجتہدین میں

سرفہرست حضرت امام اعظم ابوحنیفہ، حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی

عنہم ہیں. یہ چاروں ایسے مجتہدین ہیں جن کا پورا پورا مذہب محفوظ ہے اور تواتر کے ساتھ بعد کی امت تک پہنچا ہے. اب غور

کریں کہ مسائل میں ان کی پیروی کرنا بدعت ہے یا قرآن کے مطابق عمل اگر یہ بدعت ہے تو یہ بدعت ہم کو مبارک اور قرآن کو

چھوڑنا اور اسے پس پشت ڈالنا ان غیر مقلدوں کو مبارک ہو ۔

واللہ تعالی اعلم ۔

کتبہ : مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Leave a Reply