غیراللہ سے مدد طلب کرنا کیسا ہے ؟
سوال : اگر غیراللہ سے مدد طلب کرنا درست ہے تو پھر ہم ہر نماز میں کیوں کہتے ہیں: وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن (یعنی ہم تجھ ہی سےمددچاہتےہیں) ؟
الجوابــــــــــــــــــــــــــ
اس آیت کا مطلب یہ ہےکہ اے اللہ عزوجل ہم حقیقی طورپر تجھ سےہی مددطلب کرتےہیں اور انبیاء واولیاء سے جو مدد طلب کی جاتی ہے تو چونکہ وہ اللہ کی عطا سے مدد کرتے ہیں اور خود اللہ عزوجل ان کو مدد کرنے کا اختیار دیتا ہے تو اس عطاواختیار کی بناء پر ان کی مدد اللہ عزوجل کی مدد ہی ہوتی ہے جیسا کہ غزوہ بدر میں فرشتوں نےصحابہ کرام علیھم الرضوان کی مدد کی لیکن ان کی مدد کو اللہ عزوجل نے اپنی مدد قرار دیا چنانچہ فرمایا:
"وَلَقَدْنَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدْرٍوَّاَنْتُمْ اَذِلَّۃ "
(پارہ 4سورہ الِ عمران آیت نمبر123)
یعنی اور بےشک اللہ نے بدر میں تمھاری مدد کی جب تم بالکل بےسروسامان تھے.
فرشتوں کی مدد کو اپنی مدد اس لیے قرار دیا کہ فرشتوں کو مدد کرنے کا اختیار خود دیا, یہی معاملہ انبیاءواولیاء کا ہے کہ وہ بھی اللہ کی عطا و اختیار سے مدد کرتے ہیں تو ان کی مدد بھی درحقیقت اللہ کی مدد ہوتی ہے لہذا ان مقدس ہستیوں سے مدد طلب کرنا سورہ فاتحہ کی آیت مبارکہ کے اس جز (وایاک نستعین ) کے خلاف نہیں ۔
سیدی اعلحضرت علیہ الرحمہ نےایک شعر میں کیا خوب فرمایا:
حکیم دادو دوا دیں یہ کچھ نہ دیں
مردود یہ مراد کس آیت خبرکی ہے
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــہ : مفتی ابو اسید عبیدرضامدنی