مفقود الخبر شخص کی جاءیداد کا کیا حکم ہے اور کس طرح تقسیم ہوگی؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
عنوان :ایک شخص جس کا ذہنی توازن برقرار نہیں تھا تقریباً بارہ سال قبل کہیں گم ہو گیا ، تلاش بسیار کے بعد بھی اس کا کوئی پتہ نہ چل سکا والدین کا پہلے ہی انتقال ہوچکا تھا، شادی بھی نہیں ہوءی تھی۔ قریبی رشتے دار میں دو بھائی، چھ بہنیں اور بھا ئی بہن کی اولادیں ہیں۔ عرض یہ ہے کہ اب اس مفقود الخبر شخص کی جاءیداد کا کیا حکم ہے اور کس طرح تقسیم ہوگی؟۔۔
الجواب۔۔
صورت مسؤلہ میں چونکہ اس شخص کی موت حقیقتاً یا حکماً متعین نہیں ہے، اس لیے اس کا حصہ روکا جائے گا، اگر واپس آجاتا ہے تو اس کو دے دیا جائے گا اور اگر اس کی موت متعین ہوجائے تو جس وقت سے وہ غائب ہے، اس وقت سے اس کو مردہ تصور کیا جائے گا اور اپنے مورث کی میراث میں اس کا حق نہیں ہوگا، بلکہ جو حصہ روکا گیا تھا، وہ مورث کے ورثاء کی طرف بقدرِ حصص لوٹا دیا جائے گا۔جیسا کہ عالمگیری،کتاب الفرائض میں ہے:”وأما الموقوف من ترکۃ غیرہ، فإنہ یرد علی ورثۃ ذلک الغیر، ویقسم بینہم کأن المفقود لم یکن”۔۔
کتبہ؛ محمد عمران القادری اشرفی جامعی۔
خادم جہانگیر اشرف دارالافتاء والقضاء
جامعہ معین السنہ پونچھ۔ جموں وکشمیر