فاتحہ پورے کھانے پر کروانا چاہیئے یا تھوڑے پر ؟
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و ملت اس مسئلہ میں کہ کھانے پر فاتحہ دلایا جاتا ہے وہ پورے کھانے پر دلانا چاہیے یا تھوڑے پر؟ زید کہتا ہے کہ صرف اتنے پر دلایا جائے کہ جتنا کھایا جاسکے اور اس کی حفاظت کی جاسکے. پورے کھانے پر دلانے سے بے حرمتی ہے مثلا ادھر ادھر گر کر پیروں کے نیچے پڑتا ہے، نالیوں میں جاتا ہے اور کتے وغیرہ بھی کھاتے ہیں. لہذا ایسی صورت میں جو صحیح طریقہ ہو بیان فرما کر عنداللہ ماجور ہوں. بینوا و توجروا۔
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــ
عید وغیرہ تیوہار کے موقع پر جو کھانا تیار کیا جاتا ہے اس میں سے جتنے پر فاتحہ دلایا جاتا ہے اتنا متبرک ہوتا ہےاور اتنے ہی کا ثواب ملتا ہے. لہذا جتنے پر فاتحہ دلایا جائے اس کا احترام کرنا ضروری ہے. اور باقی کھانے کا بھی احترام کرنا چاہیے. اور بزرگان دین کے نام پر جو کھانا تیار کیا جاتا ہے وہ سب فاتحہ کے پہلے ہی با برکت ہو جاتا ہے اور اس کا احترام لازم ہے. اور اگر کسی عام مسلمان کے ایصال ثواب کے لیے لوگوں کو کھانے کی دعوت دے کر جو کھانا تیار کیا جاتا ہے تو اس میں سے جتنے پر فاتحہ دلایا جاتا ہے اتنا ہی متبرک ہوتا ہے کل نہیں. لیکن زیادہ پر فاتحہ دلایا جائے تو بہتر ہے کہ زیادہ ثواب ملے گا.
لہذا جتنے پر فاتحہ دلایا جائے اس کا احترام کرنا ضروری ہے اور باقی کا بھی احترام کرنا چاہیے کہ یہ رزق الہی ہے اور رزق الہی کی بے حرمتی سخت ناپسند اور ممنوع ہے ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
کتبہ : مفتی محمد سمیر الدین حبیبی مصباحی
الجواب صحیح : مفتی جلال الدین احمد الامجدی