فاسق کو مکبر بنانا کیسا ہے ؟ از مفتی شان محمد قادری مصباحی

فاسق کو مکبر بنانا کیسا ہے ؟ از مفتی شان محمد قادری مصباحی

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسجد بڑی ہے جماعت کثیر ہے امام کی آواز پیچھے تک نہیں پہنچ پاتی ہے تو امام ایک شخص کو مکبر کی حیثیت سے کھڑا کر دیتا ہے جو کہ فاسق ہے تو کیا فاسق کا مکبر بننا درست ہے؟

المستفتی:محمد عالم رضوی مصباحی مرادآباد یوپی

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔

فاسق کو مکبر کا کام انجام دینا مکروہ ہے اسے مکبر بنانے کی اجازت نہیں اور نہ ہی اس کی تکبیر سے مقصد تکبیر کا حصول کہ امور دینیہ میں ان کا قول قابل قبول نہیں جس طرح فاسق کی اذان مکروہ اور اسے مؤذن بنانے کی اجازت نہیں۔

ردالمحتار میں ہے "یؤخذ مماقدمناہ من انہ لایحصل الاعلام من غیرالعدل ولا یقبل قولہ انہ لایجوز الاعتماد علی المبلغ الفاسق خلف الامام” ہمارے سابقہ بیان سے واضح ہوچکا ہے کہ اعلام بغیر عدل کے حاصل نہیں ہوسکتا اور اس کا قول قبول نہیں کیا جائیگا یعنی امام کے پیچھے فاسق مکبّر پر اعتماد جائز نہیں۔

(ردالمحتار، ج٢،ص٧٧)۔

فتاوی رضویہ میں ہے” اور فاسق کی اذان اگرچہ اقامتِ شعار کا کام دے مگر اعلام کہ اس کا بڑا کام ہے اُس سے حاصل نہیں ہوتا ، نہ فاسق کی اذان پر وقتِ روزہ ونماز میں اعتماد جائز ۔ لہذا مندوب ہے کہ اگر فاسق نے اذان دی ہوتو اس پر قناعت نہ کریں بلکہ دوبارہ مسلمان متقی پھر اذان دے تو جب تک یہ شخص صدق دل سے تائب نہ ہواُسے ہرگز مؤذن نہ رکھا جائے مسجد سے جُدا کر دینا ضرور ہے ۔

درمختار میں ہے : جزم المصنّف بعدم صحۃ اذان مجنون ومعتوہ وصبی لایعقل قلت وکافر وفاسق لعدم قبول قولہ فی الدیانات ۔

(الدرالمختار، باب الاذان، ١/٦٤)

مصنّف نے دیوانے ناقص العقل اور ناسمجھ بچّے کی اذان کے بارے میں عدمِ صحت کا قول کیا ہے میں کہتا ہوں کہ کافر و فاسق کا بھی یہی حکم ہے کیونکہ امورِ دینیہ میں ان کا قول قابلِ قبول نہیں”(ج٥، ص٣٧٧)

واللہ تعالی اعلم

 مفتی شان محمد المصباحی القادری

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

١ نومبر ٢٠٢١

Leave a Reply