فاسق کی اذان ہوتی ہے یا نہیں

فاسق کی اذان مکروہ اس کا اعادہ مستحب ہے

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اگر کوئی داڑھی خشخشی رکھتا ہو تو کیا وہ انسان اذان دے سکتا ہے جواب عنایت فرمائیں ۔

سائل:محمد قمرالدین خان قادری

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

داڑھی منڈانا اور کاٹ کر ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے۔

فتح القدیر، در مختار، ردالمحتار، بحر اور طحطاوی میں ہے واللفظ للطحطاوی "ﻭاﻷﺧﺬ ﻣﻦ اﻟﻠﺤﻴﺔ ﻭﻫﻮ ﺩﻭﻥ ﺫﻟﻚ ﻛﻤﺎ ﻳﻔﻌﻠﻪ ﺑﻌﺾ اﻟﻤﻐﺎﺭﺑﺔ ﻭﻣﺨﻨﺜﺔ اﻟﺮﺟﺎﻝ ﻟﻢ ﻳﺒﺤﻪ ﺃﺣﺪ ﻭﺃﺧﺬ ﻛﻠﻬﺎ ﻓﻌﻞ ﻳﻬﻮﺩ اﻟﻬﻨﺪ ﻭﻣﺠﻮﺱ الاﻋﺎﺟﻢ”(ج١،ص٦٨١،ش)۔

فتاوی رضویہ میں ہے "داڑھی کترانا منڈانا حرام ہے” (ج٧، ص١٩٣)

بہار شریعت میں ہے "داڑھی بڑھانا سنن انبیاء سابقین سے ہے مونڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے ۔ ہاں ایک مشت سے زائد ہو جائے تو جتنی زیادہ ہے اس کو کٹوا سکتے ہیں”(ج١٦، ص٥٨٥)۔

لہذا جو شخص ایک مشت سے کم داڑھی رکھتا ہے تو اس کی اذان مکروہ اور اس اذان کا اعادہ مندوب ۔ اسے ہرگز مؤذن نہ رکھا جاے مسجد سے جدا کرنا ضرور جب تک کہ صدق دل سے توبہ نہ کرلے۔

در مختار میں ہے”ﻭﻳﻜﺮﻩ ﺃﺫاﻥ ﺟﻨﺐ ﻭﺇﻗﺎﻣﺘﻪ ﻭﺇﻗﺎﻣﺔ ﻣﺤﺪﺙ ﻻ ﺃﺫانہ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺬﻫﺐ ﻭ ﺃﺫاﻥ اﻣﺮﺃﺓ ﻭﺧﻨﺜﻰ ﻭﻓﺎﺳﻖ ﻭﻟﻮ ﻋﺎﻟﻤﺎ ﻭﻳﻌﺎﺩ ﺃﺫاﻥ ﺟﻨﺐ ﻧﺪﺑﺎ ﻭﻗﻴﻞ ﻭﺟﻮﺑﺎ ﻗﻠﺖ ﻭﻛﺎﻓﺮ ﻭﻓﺎﺳﻖ ﻟﻌﺪﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﻗﻮﻟﻪ ﻓﻲ اﻟﺪﻳﺎﻧﺎﺕ”(ردالمحتار،ج٢،ص٧٥،٧٦)۔

ردالمحتار میں ہے "ﻓﻴﻌﺎﺩ ﺃﺫاﻥ اﻟﻜﻞ ﻧﺪﺑﺎ ﻋﻠﻰ اﻷﺻﺢ ﻛﻤﺎ ﻗﺪﻣﻨﺎﻩ ﻋﻦ اﻟﻘﻬﺴﺘﺎﻧﻲ"(ج٢،ص٧٧)

فتاوی رضویہ میں ہے” اگر یہ امر ثابت ہے تو ظاہر کہ زید اخبثِ فسّاق وفجّار ہے اور فاسق کی اذان اگرچہ اقامتِ شعار کا کام دے مگر اعلام کہ اس کا بڑا کام ہے اُس سے حاصل نہیں ہوتا نہ فاسق کی اذان پر وقتِ روزہ ونماز میں اعتماد جائز۔ لہذا مندوب ہے کہ اگر فاسق نے اذان دی ہوتو اس پر قناعت نہ کریں بلکہ دوبارہ مسلمان متقی پھر اذان دے ۔ تو جب تک یہ شخص صدق دل سے تائب نہ ہواُسے ہرگز مؤذن نہ رکھا جائے مسجدسے جُدا کردینا ضرور ہے”

(ج٥، ص٣٧٧)۔

واللہ تعالی اعلم

    مفتی شان محمد المصباحی القادری

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

١٨ ستمبر ٢٠١٩

Leave a Reply