فاسق معلن پیر سے مرید ہونا جائز نہیں از علامہ کمال احمد علیمی جمدا شاہی بستی

فاسق معلن پیر سے مرید ہونا جائز نہیں

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید ایک ایسا شخص ہے جو پیری مریدی کرتا ہے اور سادات گھرانے سے تعلق رکھتا ہے مگر داڑھی کٹواتا ہے حد شرع سے چھوٹی داڑھی رکھتا ہے، بے پردہ عورتوں کو مرید کرتا ہے اور ہاتھ میں تین تین انگوٹھیاں پہنتا ہے ،بکر کا کہنا ہے کہ زید گمراہ ہے، فاسق معلن ہے، ہرگز ہرگز زید سے مرید ہونا جائز نہیں ہے، لہٰذا رہنمائی فرمائیں اور یہ بتائیں کہ زید و بکر میں کون صحیح ہے اور ان پر حکم شرع کیا عائد ہوتا ہے، برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا فقط والسلام
المستفتی فریاد خان نظامی دمن پور

الجواب بعون الھادی الی الصواب

اگر واقعی زید کے اندر سوال میں مذکورصفات ذمیمہ اور کبائر شنیعہ موجود ہیں تو وہ فاسق معلن ہے، اس سے بیعت ہونا ہرگز جائز نہیں، جو بیعت کر چکے ہیں ان پر فسخ بیعت لازم ہے، وہ بیعت فسخ کرکے کسی جامع شرائط پیر سے بیعت ہوں.
قرآن مجید میں ارشاد ہے :
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْۚ- (پ۱۵، بنی اسرائیل : ۷۱)

ترجمہ: جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے ۔

حکیمُ الامَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان نورُ العِرفان میں اس آیتِ مبارَکہ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ دنیا میں کسی صالح کو اپنا امام بنا لینا چاہئے شَرِیعت میں تقلید کر کے اور طریقت میں بیعت کر کے تاکہ حَشْر اچھوں کے ساتھ ہو ۔ اگر صالح اِمام نہ ہو گا تو اس کا امام شیطان ہو گا ۔ اس آیت میں تقلید، بیعت اور مُریدی سب کا ثبوت ہے ۔

الحدیقۃ الندیۃ میں سیدی عبدالغنی نابلسی حنفی عَلَیْہِ الرَحمَۃُ فرماتے ہیں :
” شیخ سے مراد وہ بزرگ ہے جس سے اس کے بیان کردہ احکامِ شرع کی پیروی پر عہد کیا جائے اور وہ اپنے اقوال وافعال کے ذریعے مریدوں کے حالات اور ظاہری تقاضوں کے مطابق ان کی تربیت کرے اور اس کا دل ہمیشہ مراتب ِ کمال کی طرف متوجہ رہے” ۔

( الباب الاول ج ١/ ص ١٥٩)

حُجَّۃُ الاِسلام امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی کامل مرشِد کے اوصاف یوں بیان فرماتے ہیں:
"وشـرط الشيـخ الـذي يصلح أن يكون نائباً لرسول الله صلى الله عليه وسلم، أن يكون عالماً، لان كل عالم لايصلح له، واني أبين لك بعض علامتـه على سبيل الاجمال حتى لا يدعي كل احد انه مرشد ، فنقول: هو من يعرض عن حب الدنيا وحب الجاه، وكان تابعاًلشخص بصير بتسلسـل مـتـابـعتـه الى رسول الله صلى الله عليه وسلم فان يكون محسناً ريـاضـة نفسه من قلة الأكل والشرب والقول والنوم وكثرة الصلوات والصوم والصـدقـة، وكان بمتابعة الشيخ البصير جاعلا محاسن الأخلاق له سيرة، كالصبر، والشكر، والتوكل، واليقين، والسخاوة ، والقنـاعـة، والأمانة وطمأنينة النفس وبذل المال والحلم، والتواضع ، والعلم، والصـدق، والحياء، والـوفـاء، والـوقـار، والسكـون، والتأني ، وامثـالهـا، فهـو إذا نور من أنـوار النبي صلى الله عليه وسلم ويصلح للاقتـداء(رسالہ ایھا الولد ص ٢٧)

یعنی :شیخ کے رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا نائب ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ عالم ہو لیکن ہر عالم بھی مرشِدِ کامل نہیں ہو سکتا ۔ لہٰذا ہم یہاں اِجمالی طور پر مرشد کامل کی بعض علامات بیان کرتے ہیں تاکہ ہر شخص مرشِد و رَہبر بننے کا دعویٰ نہ کر سکے ۔
(١) … پیرکامل وہی ہے جس کے دل میں دنیا کی محبت اور عزّت و مرتبے کی چاہت نہ ہو

(٢) … وہ ایسے مرشد ِ کامل سے بیعت ہو جو نورِ بصیرت سے مالا مال ہو

(٣) … اس کا سلسلہ رحمتِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تک متّصل ہو

(٤) … نیک اَعمال بجا لانے والا ہو

(٥) … ریاضت ِ نفس کا عادی ہو

(٦) … کم کھانے (٧) … کم سونے

(٨) …کم بولنے (٩) … کثرتِ نوافل

(١٠) … زیادہ روزے رکھنے اور

(١١) … خوب صدقہ وخیرات کرنے جیسے نیک اَعمال کرنے والا ہو

(١٢) … نیز وہ پیرکامل اپنے شیخ کی کامل اِتباع کے سبب صبر

(١٣) …نماز (١٤) …شکر (١٥) … تَوَّکُل (١٦) … یقین (١٧) …سخاوت

(١٨) … قناعت (١٩) …طمانیت نفس (٢٠) …حِلْم (٢١) …تواضع

(٢٢) …علم (٢٣) … صدق (٢٤) … وفا (٢٥) … حیا اور

(٢٦) … وقارو سکون جیسے پسندیدہ اَوصاف کا پیکر ہو ۔

پس جو پیرکامل ان اَوصاف سے متصف ہو وہ نورکے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے انوارِ مبارکہ میں سے ایک نور بن جاتا ہے اور اس قابل ہوجاتا ہے کہ اسکی اِقتدا کی جائے ۔

فتاوی رضویہ میں ہے:
"فاسق کے ہاتھ پر بیعت جائز نہیں۔اگر کرلی ہو فسخ کر کے کسی پیر متقی،سنی،صحیح العقیدہ،عالم دین،متصل السلسلہ کے ہاتھ پر بیعت کرے”

مزید فرماتے ہیں:
” ایسے شخص سے بیعت کا حکم ہے جو کم از کم یہ چاروں شرطیں رکھتا ہو اول سنی صحیح العقیدہ ہو۔ دوم علم دین رکھتاہو۔ سوم فاسق نہ ہو۔ چہارم اس کا سلسلہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم تك متصل ہو، اگر ان میں سے ایك بات بھی کم ہے تو اس کے ہاتھ پر بیعت کی اجازت نہیں”

(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢١ ص ٦٠٣)
فتاوی فقیہ ملت میں ہے:
” جو شخص نماز با جماعت نہ پڑھتا ہو، پابند شرع نہ وہ ہرگز پیر نہیں بلکہ شیطان کامسخرہ ہے۔ اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی بہ القوی تحریر فرماتے ہیں جو با وصف بقاۓ عقل واستطاعت قصدا نماز وروزہ ترک کرے ہرگز ولی نہیں،ولی الشیطان ہے ۔ (فتاوی رضویہ جلد ششم صفہ ٩۴ )اورتفسیر صاوی جلد ۲ صفحہ ١٨٢ پر ہے كـل مـن كـان لـلشـرع عليه اعتراض فهو مغرور مخادع "اه.

مزید فرماتے ہیں :
” پیر کامل کی پہچان یہ کہ کہ وہ سنی صحیح العقیدہ ہو، کم از کم اتنا علم رکھتا ہو کہ بغیر کسی کی مدد کے اپنی ضرورت کے مسائل کتابوں سے نکال سکے ،اس کا سلسلہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہواور فاسق معلن نہ ہو ۔ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد ۱۲ صفحہ ٢١۴، بہار شریعت حصہ اول صفحہ۷۹ پر ہے(ج ١/ ٢٧)
مذکورہ بالا آیت اور دیگر حوالہ جات سے ثابت ہوا کہ زید سے بیعت ہونا قطعاً ناجائز ہے،ہاں چوں کہ زید سادات میں سے ہے اس لیے اس کی تعظیم کی جائے گی، اس کے اعمال کے سبب اس کی اہانت جائز نہیں.

فتاویٰ رضویہ میں ہے:
” سیِّد سُنّی المذہب کی تعظیم لازِم ہے اگر چِہ اس کے اَعمال کیسے ہی ہوں، اُن اَعمال کے سبب اُس سےتنفر نہ کیا جائے،نفسِ اَعمال سےتنفرہو۔ ساداتِ کرام کی اِنتہائے نَسب حُضُور سیِّدِ عالمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم پر ہے اس فضلِ اِنتِساب کی تعظیم ہرمُتَّقِی پرفرض ہےکہ وہ اس کی تعظیم نہیں (بلکہ خود)حُضُورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کی تعظیم ہے”( فتاویٰ رضویہ ٢٢/ ٦٢٣ ملتقطاً )

مزید فرماتے ہیں :
” بلکہ اس کے مذھب میں بھی قلیل فرق ہو کہ حد کفر تک نہ پہنچے جیسے تفضیل تو اس حالت میں بھی اس کی تعظیم سیادت نہ جائےگی، ہاں! اگر اس کی بد مذہبی حد کفر تک پہنچے جیسے رافضی، قادیانی، وہابی، نیچری وغیرھم تو اب اس کی تعظیم حرام ہے کہ جو وجہ تعظیم تھی یعنی سیادت وہی نہ رہی”-
(فتاوی رضویہ جدید: ٢٢ /٦٢٣)

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ : کمال احمد علیمی نظامی جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی
٢٩ جمادی الاولی ١٤٤٣ /٣جنوری ٢٠٢٢

Leave a Reply