مصلی اگرتیسری رکعت میں الحمدکےبعدبسم اللہ پڑھےتوکیاحکم ہے

مصلی اگرتیسری رکعت میں الحمدکےبعدبسم اللہ پڑھےتوکیاحکم ہے

سوال: فرض کی چار رکعت والی نماز میں تیسری رکعت میں الحمد کے بعد ﷽ پڑھ لی تو سجدہ سہو کرناپڑے گا ؟

سائل : طارق انجم اسلامپورہ مالیگاؤں

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
 

مصلی اگرمنفردہےتوکچھ مضائقہ نہیں۔۔۔یہاں تک کہ اگروہ سورہ فاتحہ کےبعدکوئی سورت پڑھتاتوکچھ مضائقہ نہ تھابلکہ بعض ائمہ کےنزدیک مستحب ہے،فتاوی رضویہ میں ہے:

"بلکہ اگر قصداً بھی فرض کی پچھلی رکعتوں میں سورت ملائی تو کچھ مضائقہ نہیں صرف خلاف اولٰی ہے، بلکہ بعض ائمہ نے اس کے مستحب ہونے کی تصریح فرمائی۔
فقیر کے نزدیک ظاہراً یہ استحباب تنہا پڑھنے والے کے حق میں ہے۔۔ امام کے لئے ضرور مکروہ ہے بلکہ مقتدیوں پر گراں گذرےتو حرام..

درمختار میں ہے:
ضم سورۃ فی الاولیین من الفرض وھل یکرہ فی الاخر یین المختارلا۱؎۔ملخصاً… فرض کی پہلی دو رکعات میں سورت کا ملانا، کیا آخری دو رکعتوں میں سورۃ ملانا مکروہ ہے؟؟ مختار قول کے مطابق مکروہ نہیں ۔

ملخصاً (ت) (۱؎ درمختار باب صضۃ الصلوٰۃ مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی ۱۷۱)

ردالمحتار میں ہے؛
ای لایکرہ تحریما بل تنزیھا لا نہ خلاف السنۃ قال فی المنیۃ وشرحھا فان ضم السورۃ الی الفاتحۃ ساھیا یجب علیہ سجدتا السھو فی قولک ابی یوسف لتاخیر الرکوع عن محلہ وفی اظھر الروایات لایجب لان القرأۃفیھا مشروعۃ من غیر تقدیر والاقتصار علی الفاتحۃ مسنو ن لا واجب اھ

یعنی مکروہ تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے کیونکہ سنت ہے۔ منیہ اوراس کی شرح میں ہے اگر بھول کر فاتحہ کے ساتھ سورۃ ملائی تو امام ابویوسف کے قول کے مطابق اس پر سجدہ سہو ہوگا کیونکہ رکوع اپنے مقام سے مؤخر ہوگیا ہے۔۔۔۔۔۔ اوراظہر روایات کے مطابق اس پر سجدہ سہو لازم نہیں کیونکہ ان آخری رکعتوں میں بغیر مقرر کرنے کے قرأت مشروع ہے اور فاتحہ پر اکتفا سنت ہے واجب نہیں اھ "(34/8)
انتہی کلامہ

لہذامنفردنےجب "بسم اللہ۔۔۔” پڑھی توکوئی مضائقہ نہیں،نمازہوگئی اورسجدہ سہوکی ضرورت نہیں خواہ قصداپڑھےیاسہوا۔
اب جب مصلی(منفرد) بسم اللہ اورسورت دونوں پڑھےتوجائزہے،جیساکہ اوپرمعلوم ہوا۔اور اس وقت بسم اللہ سورت کےتابع ہوگا،چناں چہ بہار شریعت میں ہے:

"الحمدوسورت کےدرمیان کسی اجنبی کافاصل نہ ہونا،آمین تابع الحمدہےاوربسم اللہ تابع سورت ،یہ اجنبی نہیں۔” (518/1)

اوراگرصرف بسم اللہ پڑھاتوچونکہ بسم اللہ کلام اللہ کاجزہے؛فلہذااس نےکلام اللہ پڑھا(جس کاجوازاوپربیان ہوا)نہ کہ کوئی کلام ناس کہ نمازمیں فساد آئے۔لہذانمازنہ فاسدہوئی اورنہ سجدہ سہوکی ضرورت۔

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

کتبہ:مفتی محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Leave a Reply