فقیر نے حج کیا پھر صاحبِ استطاعت ہوگیا تو کیا دوبارہ حج کرنا فرض ہوگا؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
کیافرماتےہیں علماءدین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ زید نےحج کیاجب کہ وہ صاحب نصاب نہیں تھااور کچھ دنوں بعد زید صاحب نصاب ھوگیاتواب اس پردوبارہ جح کرنا فرض ھے یا نہیں ۔
بینوا و توجروا ۔فقط والسلام ۔ محمدانورحسن ۔
سمری خان کوٹ ضلع سدھارتھ نگر
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــــ
فقیر نے اگر حج فرض کی نیت سے حج کیا ہو تو اس پر دوبارہ حج کرنا فرض نہیں ہے ۔ لیکن اگر نفل کی نیت سے حج کیا ہو تو استطاعت ہونے پر دوبارہ حج فرض کرنا ہوگا ۔
حضورصدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
"فقیر نے پیدل حج کیا پھر مالدار ہو گیا تو اُس پر دوسراحج فرض نہیں ۔” (بہار شریعت حصہ ٦ص١٠۴٩ دعوت اسلامی ایپ)
خآتم المحققین علامہ ابن عابدین شامی رحمہ اللہ تعالی تحریر فرماتے ہیں:
"فِي اللُّبَابِ: الْفَقِيرُ الْآفَاقِيُّ إذَا وَصَلَ إلَى مِيقَاتٍ فَهُوَ كَالْمَكِّيِّ قَالَ شَارِحُهُ أَيْ حَيْثُ لَا يُشْتَرَطُ فِي حَقِّهِ إلَّا الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ إنْ لَمْ يَكُنْ عَاجِزًا عَنْ الْمَشْيِ، وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ الْغَنِيُّ الْآفَاقِيُّ كَذَلِكَ إذَا عَدِمَ الرُّكُوبَ بَعْدَ وُصُولِهِ إلَى أَحَدِ الْمَوَاقِيتِ فَالتَّقْيِيدُ بِالْفَقِيرِ لِظُهُورِ عَجْزِهِ عَنْ الْمَرْكَبِ، وَلِيُفِيدَ أَنَّهُ يَتَعَيَّنُ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَنْوِيَ نَفْلًا عَلَى زَعْمِ أَنَّهُ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ لِفَقْرِهِ لِأَنَّهُ مَا كَانَ وَاجِبًا وَهُوَ آفَاقِيٌّ فَلَمَّا صَارَ كَالْمَكِّيِّ وَجَبَ عَلَيْهِ فَلَوْ نَوَاهُ نَفْلًا لَزِمَهُ الْحَجُّ ثَانِيًا” (رد المحتار:کتاب الحج)
واضح ہو کہ علامہ شامی علیہ الرحمہ کی مذکورہ بالا عبارت:"فلو نواہ نفلاً لزمہ الحج ثانیا” سے روشن ہوگیا کہ بہارِ شریعت کی عبارت "فقیر نے پیدل ” میں فقیر کے حج سے مراد وہ صورت ہے کہ فقیر نے حج فرض کی نیت سے حج کیا ہو یا مطلق نیت سے ۔ (یعنی: حج فرض یا نفل کی تعیین کے بغیر) حج کیا ہو ورنہ اگر نفل کی نیت سے حج کیا ہو تو حجِ نفل ہی ہوگا بعد میں استطاعت ہونے پر حج فرض کرنا لازم ہوگا ۔
چناں چہ علامہ ابن نجیم مصری علیہ الرحمہ الاشباہ والنظائر میں تحریر فرماتے ہیں:
"اما الحج فقدّمنا انہ یصح بمطلق النیة، ولکن عللوہ بما یقتضی انہ نوی فی نفس الامر الفریضة؛ قالوا: لانہ لا یتحمل المشاق الکثیرة الا لاجل الفرض، فاستنبط منہ المحقق ابن الھمام رحمہ اللہ انہ لو کان الواقع انہ لم ینو الفرض لم یجزئہ؛ لان صرفہ الی الفرض حملا لہ علیہ عملا بالظاھر۔ وھو حسن جدا۔ فلا بد من نیة الفرض؛ لانہ لو نوی النفل فیہ، وعلیہ حجة الاسلام کان نفلاً”
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم۔
کتبہ: محمد نظام الدین قادری: خادم درس وافتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی۔یوپی۔
١٨/جمادی الاولی ١۴۴٣ھ//٢٢/دسمبر ٢٠٢١ء