وتر کی نماز میں دعائے قنوت نہ یاد ہو تو نماز ہوگی یا نہیں

وتر کی نماز میں دعائے قنوت نہیں آتی اور خاموشی سے کھڑے رہنے سے نماز ہو جائے گی یا نہیں؟

سائل : حافظ محمد پرویز نوری مالیگاؤں

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

جس شخص کو دعائے قنوت یاد نہ ہو تو وہ مندرجہ ذیل تین طریقوں میں سے جس پر چاہے عمل کر سکتا ہے.

تین مرتبہ "یا رب” کہہ کر رکوع کر لے، یا تین مرتبہ "اللھم اغفر لی” پڑھ لے، یا پھر "ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار” پڑھ لے، آخری صورت سب سے افضل ہے.

جیسا کہ امام زین الدین بن ابراہیم المعروف ابن نجیم مصری الحنفی علیہ الرحمہ (المتوفی 970ھ) فرماتے ہیں:

"ﻭﻣﻦ ﻻ يحسن اﻟﻘﻨﻮﺕ ﺑﺎﻟﻌﺮﺑﻴﺔ ﺃﻭ ﻻ ﻳﺤﻔﻈﻪ ﻓﻔﻴﻪ ثلاﺛﺔ ﺃﻗﻮاﻝ ﻣﺨﺘﺎﺭﺓ ﻗﻴﻞ ﻳﻘﻮﻝ ﻳﺎ ﺭﺏ ثلاث ﻣﺮاﺕ ﺛﻢ ﻳﺮﻛﻊ ﻭﻗﻴﻞ ﻳﻘﻮﻝ اﻟﻠﻬﻢ اﻏﻔﺮ ﻟﻲ ﺛﻼﺙ ﻣﺮاﺕ ﻭﻗﻴﻞ اﻟﻠﻬﻢ ﺭﺑﻨﺎ ﺁﺗﻨﺎ ﻓﻲ اﻟﺪﻧﻴﺎ ﺣﺴﻨﺔ ﻭﻓﻲ اﻵﺧﺮﺓ ﺣﺴﻨﺔ ﻭﻗﻨﺎ ﻋﺬاﺏ اﻟﻨﺎﺭ ﻭاﻟﻈﺎﻫﺮ ﺃﻥ اﻻختلاف ﻓﻲ اﻷﻓﻀﻠﻴﺔ ﻻ ﻓﻲ اﻟﺠﻮاﺯ ﻭﺃﻥ اﻷﺧﻴﺮ ﺃﻓﻀﻞ ﻟﺸﻤﻮﻟﻪ.

(البحر الرائق، باب الوتروالنوافل، ج ٢، ص ٧٤-٧٥،)

جب شخص مذکور نے دعائے قنوت پڑھی نہ مذکورہ بالا تینوں صورتوں پر عمل کیا حالانکہ ان کا پڑھنا واجب تھا، تو واجب ترک کرنے کی وجہ سے شخص مذکور پر اس نمازِ وتر کا لوٹانا واجب ہے.

جیسا کہ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

"قصداً واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے. یوہیں اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے.”

(بہار شریعت، ج 1، ص 708، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

   مفتی محمدرضا مرکزی

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

خادم التدریس والافتا

الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Leave a Reply