ڈھول تاشہ تعزیہ وغیرہ کی منت ماننا کیسا ہے ؟
سوال۔ بہت سے جاہل منت مان لیتے ہیں کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا یا میرا بیٹا شفایاب ہوجاۓگا تو میں ایک لاکھ کا تعزیہ رکھونگا یا گھر پہ ناچ گانا کرواؤنگا ۔تو شفایاب ہونے پر انہیں کیا کرنا ہوگا ؟
الجواب بعون ملک الوھاب ۔
اس طرح کی منتیں اگر مانی تو اس کا پورا کرنا واجب نہیں ہے ۔
حدیث پاک میں ہے
من نذر ان یطیع اللہ فلیطعہ، ومن نذر ان یعصیہ فلا یعصیہ ،
(صحیح بخاری حدیث ٦٦٩٦)
جو شخص اللہ کی اطاعت کی نذر مانے تو اس کی اطاعت کرے اور اگر معصیت کی نذر مانی ہے تو نافرمانی نہ کرے ۔
ناچ گانا باجہ یہ سب ناجائیز وحرام ہے ایسی منت نہیں ماننا چاہۓ اگر مانی تو پورے نہ کرے
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں علم تعزیہ بنانے پیک بننے اور محرم میں بچوں کو فقیر بنانا اور بدھی پہنانے اور مرثیہ کی مجلس کرنے اور تعزیوں پر نیاز دلانے وغیرہ خرافات جو روافض اور تعزیہ دار لوگ کرتے ہیں ان کی منت سخت جہالت ہے ایسی منت ماننی نہ چاھۓ
اور مانی ہو تو پوری نہ کرے اور ان سب سے بد تر شیخ سدو کا مرغا اور کڑاہی ہے ۔
(بہار شریعت جلد ٢ص٣١٨)
واللہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ ۔محمد سلمان رضا واحدی امجدی ۔الہی نگر سندیلہ ہردوئی
صح الجواب ۔خلیفہ حضور تاج الشریعہ ومحدث کبیر حضرت علامہ مفتی ابو الحسن صاحب قبلہ مصباحی
صدر شعبہ افتاء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مؤ