اسلام میں ڈھول باجے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
کیافرماتےہیں علمائےکرام ومفتیان شریعت مسئلہ ھذاکے متعلق کہ مسمی محمدالطاف ومحمدافضل کانپوری ولدچوھدری لعل حسین نےاپنےگھاس کٹائ کی لیتری کےدن ڈھول بجوائے ۔
جبکہ اسی محلہ کی مسجد میں بابامیاں بشیراحمدلاروی کےنام کاختم شریف بھی ہورھاتھا۔اوران لوگوں کومنع بھی کیا مگر بالکل ڈھول بجوانےسےبازنہیں آئے ۔ لہذاقرآن وحدیث میں ڈھول بجوانےوالوں اوراس گھاس کٹائ لیتری میں شامل لوگوں کےلےکیاحکم ھے ۔جب تک یہ لوگ اعلانیہ توبہ نہ کریں کیاحکم ہوگا ۔
المستفتی ۔ عوام الناس اپرتراڑنوالی۔۔بذریعہ نزاکت علی ۔
باسمه تعالى وتقدس الجواب بعون الملك الوهاب
ڈھول بجانا خواہ شادی بیاہ کے موقع پر ہو یا لیب،لیتری وغیرہ کے بہر صورت حرام سخت حرام ہے ۔ لہذا جن لوگوں نے ڈھول منگوائے اور جنہوں نے بجائے اور جنہوں نے ایسی بری مجلس میں شرکت کی،سوال میں مذکور ہے کہ اسی محلہ کی مسجد میں حضرت میاں بشیر احمد لاروی رحمة الله عليه کے نام کا ختم شریف بھی ہورہا تھا اور ان لوگوں کو ڈھول بجانے سے منع بھی کیا گیا پھر بھی وہ باز نہ آئے یقینا ایسے لوگ فاسق وفاجر حرام کبیرہ کے مرتکب مستحق غضب جبار وعذاب نار ہیں ۔ جب تک یہ لوگ اپنی اس قبیح حرکت سے باز نہ آجائیں اور علی الاعلان توبہ نہ کرلیں مسلمانوں کو چاہیے کہ انکا بائیکاٹ کریں ۔ نہ تو ان کے ساتھ کھائیں پئیں اور نہ نشست وبرخاست رکھیں ۔
ارشاد باری تعالی ہے "ومن الناس من يشترى لهو الحديث ليضل عن سبيل الله بغير علم ويتخذها هزوا آولئك لهم عذاب مهين”
(سورہ لقمان:آیت:6)
اور حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں"ليكونن من امتى اقوام يستحلون الحر والحرير والخمر والمعازف”(صحیح بخاری: کتاب الاشربہ: باب ماجاء فیمن یستحل الخمر ویسمیه بغير اسمه:حدیث نمبر: 5590)
اور در مختار میں ہے"قلت:وفي البزازية:استماع صوت الملاهى كضرب قصب ونحوه حرام لقوله عليه الصلاة والسلام:استماع صوت الملاهى معصيةوالجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر:أي، بالنعمة”
(درمختار مع رد المحتار ج9 ص 504 دارعالم الكتب الرياض)
اور فتاوی رضویہ میں ہے”مختصرا اسی طرح یہ گانے باجے کہ ان بلاد میں معمول ورائج ہیں بلاشبہ ممنوع و ناجائز ہیں(ج9ص77نصف اول)
نیز اسی میں ہے”قوالی کی طرح پڑھنے سے اگر یہ مراد کہ ڈھول ستار کیساتھ جب تو حرام سخت حرام ہے”(ج9ص 185نصف آخر)
اور فتاوی امجدیہ میں ہے”ڈھول بجانا،عورتوں کا گانا،ناچ،باجا،یہ سب حرام ہیں”(ج4 ص75)
واللہ تعالی اعلم بالصواب.
کتبہ محمد ارشاد رضا علیمی غفرلہ خادم دار العلوم نظامیہ نیروجال راجوری جموں وکشمیر۔
18/صفر المظفر مطابق 26/ستمبر 2021ء-
الجواب صحيح .محمد نظام الدین قادری خادم درس وافتا جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی یوپی