دیوبندی کی لڑکی سے سنی لڑکے کا نکاح پڑھانا کیسا؟ از عدیل احمد قادری علیمی مصباحی

دیوبندی کی لڑکی سے سنی لڑکے کا نکاح پڑھانا کیسا؟ وضاحت وحکم؟ نکاح خواں کا حکم؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔

سوال :کیا فرماتے ہیں ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں زید ایک سنی مدرسے کا سرپرست ہے ،زید نے ایک سنی لڑکے کا

نکاح وہابی کی لڑکی کے ساتھ پڑھایا پھر بکر نے زید سے پوچھا کہ کیا آپنے سنی لڑکے کا نکاح وہابی کی لڑکی کے ساتھ پڑھایا ہے تو زید نے کہا

ہم وہابی کی لڑکی لے کر آئے ہیں ناکہ سنی کی لڑکی دیکر آئے ہیں زید کا نکاح پڑھانا اور ایسا جواب دینا جائز ہے یا نہیں پھر زید کی اقتدا میں نماز

پڑھنا اور زید کو دوسرے نکاح پڑھانے کی دعوت دینا کیسا ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنائت فرمائیں مہربانی ہوگی ۔

العارض ـــــــــــــــــــــــــــــ محمد توفیق رضا

شاہ پور کلاں بہرائچ شریف یوپی انڈیا

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُاللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الـــجــــــــــوابـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

لڑکی اگر وہابی کی ہے تو ضروری نہیں کہ وہابی ہی ہو ، ممکن ہے کہ بباطن سنی ہو، ایسا دیکھنے میں آتاہے، البتہ اگر لڑکی بھی واقعی وہابی/

دیوبندی ہے یعنی دیوبندی مذہب کی جن عبارتوں کے کفریہ ہونے پر علمائے عرب وعجم متفق ہیں اگر ان پر مطلع ہوکر بھی ان کتابوں کے مصنفین کو

مسلمان اور اپنا پیشوا مانتی ہے، تو وہ وہابی مرتد ہے،لہذا اس کا نکاح کسی سے بھی نہیں ہوسکتا ۔

●اب اگر کوئی سنی عالم اس کی بدعقیدگی کو جانے اور اسے کے باوجودبھی لوگوں کے ڈر سے،یا نذرانہ کی لالچ میں، یاملامت کے خوف سے

نکاح پڑھادے، مگر دل میں اس کی نفرت موجود ہو، تو وہ عالم مرتد نہیں، نہ اس کے نکاح سے اس کی بیوی نکلی مگر اس پر ضروری ہوگا کہ علانیہ

توبہ و استغفار کرے، نکاح کے ناجائز ہونے کا اعلان کرے، نکاحانہ پیسہ بھی واپس کر ے اور وکیل وگواہان بھی توبہ کریں ۔

اور اگر عالم اس کے کفری عقائد کو درست وصحیح جانتے ہوئے نکاح پڑھائےگا، تو اب اسلام سے نکل جائے گا اور تجديد ایمان اور بیوی والاہے تو

تجديد نکاح دونوں ضروری ہوگا.ھذہ خلاصة ممافي فتاوی فیض الرسول، ج:1،ص:609، 610،کتاب النکاح، فصل فی المحرمات. اور ان دونوں صورتوں میں

اس کے ہیچھے نماز نہ ہڑھی جب تک کہ وہ توبہ نہ کرلے ۔

فتاوی رضویہ میں ہے:”جوعورت ایسے عقیدہ کی ہو مرتدہ ہے کہ نکاح نہ کسی مسلم سے ہوسکتا ہے نہ کافر سے نہ مرتد سے نہ اس کے ہم

مذہب سے۔ جس سے نکاح ہوگازنائے محض ہوگا اور اولاد ولدالزنا ۔”(11/47)

توواضح ہوگیاکہ مرتدہ کانکاح اگر سنی لڑکے سے پڑھاجائےتونکاح ہوگاہی نہیں،پھر بعد نکاح جوبھی قربت ہو زنائےبدنام وبدانجام ہوگااوراس گناہ عظیم

وسروروفرحت باعث شیطان لعین میں نکاح خواں بھی شریک وسہیم ہوگاکہ اب وہ ان دونوں کا دلال ٹھہرا ۔

چناں چہ حدیث شریف ہے:"الدالُّ على الشرِّ كفاعلِهِ”
السبكي (الابن) (٧٧١ هـ)، طبقات الشافعية الكبرى ٦/٣٧٧

اورلڑکے کاباپ دیوث ہوگا،چناں چہ فتاوی شارح بخاری میں ہے:”ایسی صورت میں جس شخص نےاپنی لڑکی کا نکاح ان باطل فرقےوالوں سےکسی

سےکیاتووہ دیوث ہوااوربحکم حدیث جہنم کا مستحق”(ج:3ص:288)

لہذا لڑکے کے باپ پرلازم ہے کہ وہابی سے ہرگز ہرگز اپنی بیٹے کا رشتہ نہ کرےاوراللہ ورسول جل وعلاوصلی اللہ تعالی علیہ

وسلم سے رشتہ مضبوط کرے ۔

واللہ تعالی اعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــبه:عدیل احمد قادری علیمی مصباحی،بلرام پور ،یوپی،انڈیا
26/نومبر، 2021ع،بروز جمعہ
📲+263780498811

1 thought on “دیوبندی کی لڑکی سے سنی لڑکے کا نکاح پڑھانا کیسا؟ از عدیل احمد قادری علیمی مصباحی”

  1. السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع مسٔلہ میں
    زید کے پاس فتویٰ آیا کہ کسی بھی دیو بندی کا نکاح پڑھانا حرام ہے
    لیکن زید وہاں پر نکاح نہ پڑھایا لیکن کیسی حافظ صاحب کو وہ بولے کہ آپ نکاح پڑھا دیجۓ
    زید کا یہ کہنا کیسا ہے
    اور زید کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے

    جواب دیں

Leave a Reply