دیوبندی وہابی کا نکاح پڑھانے والے عالم کے لئے کیا حکم ہے ؟

دیوبندی وہابی کا نکاح پڑھانے والے عالم کے لئے کیا حکم ہے ؟

السلام علیکم ورحمته اللّه وبرکاتہ
ایک سنی عالم صاحب ہیں جو لوگوں کی واہ واہی لوٹنے کے لئے دیوبندی وہابی سب کا نکاح پڑھا دیتے ہیں ایسے عالم کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے
جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:- جی ایم نظامی یو پی

وعليـــــــكم الســـــلام ورحمة اللّہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

دیوبندی وہابی کا نکاح پڑھانا جائز نہیں” کیونکہ وہ کافر و مرتد ہیں اور کافر و مرتد کا نکاح پڑھانا یا اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ان سے دوستی رکھنا ہرگز جائز نہیں اس لیے صورت مذکورہ میں سنی عالم نے اگر واقعی غیر مذہب کا نکاح پڑھادیا یا پڑھاتے ہیں تو اس کی وجہ سے گنہگار و فاسق اور مستحق عزاب نار ہوئے .

لہذا دیوبندی وہابی کا نکاح پڑھانے والے عالم صاحب پر لازم ہےکہ فوراً اعلانیہ توبہ و استغفار کرے, اور اگر ایسا نہیـــــں کرتاہے تو مسلمان کو چاہیے کہ اس کا بائیکاٹ کریں .!

فتاوٰی مرکز تربیت افتاء میں ہے.
وہابی دیوبندی وغیره کسی بدمذہب کا نکاح پڑھانا جائز نہیں کہ وہ مرتد ہیں اور مرتد کا نکاح کسی سے نہیـــــــں ہوسکتا ۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے
لایجوز للمرتدان یتزوج مرتدة ولا مسلمه ولا کافرہ اصلیه وکذا لا یجوز نکاح المرتدة مع احد کذا فی المبسوط -اھ( ۲۸۲ جلد ۱ فصل فی المحرمات)

اگر کسی عالم نے ان کا نکاح پڑھادیا تو اس کی وجہ سے گنہگار فاسق اور مستحق عزاب نار ہے اس پر لازم ہے کہ اعلانیہ توبہ و استغفار کرے اور اس نکاح کے باطل ہو نے کا اعلان کرے اور نکاحانہ پیسہ بھی واپس کرے ؛ ورنہ تمام مسلمان اس کا بائیکاٹ کردیں.

فرمان باری تعالی ہے_↓
واماینسینّک الشیطٰن فلاتقعد بعد الذکرٰی مع القوم المظّٰلمین,اھ
(سورہ انعام آیت نمبر ۶۸)

(بحوالہ فتاوی مرکزی تربیت افتاء جلد دوم صفہ ۱۱۵, مکتبہ فقیہ ملت، اکیڈمی اوجھا گنج بستی)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:-اسیر حضور تاج الشریعہ
محمد نورجمال رضوی دیناج پوری 

Leave a Reply