دسہرہ اور دیوالی پر مسجد کو سجانے کا حکم از مفتی نظام الدین رضوی

دسہرہ اور دیوالی پر مسجد کو سجانے کا حکم

سوال : مندر اور مسجد بغل میں ہے، ہندؤں نے دسہرہ کے موقع پر مندر سجائی تو مسجد کمیٹی والوں نے مسجد بھی سجائی، کمیٹی والوں سے

اس موقع پر مسجد سجانے کی وجہ دریافت کی گئی تو انہوں نے کہا ہمیں خوشی ہے اس لیے ہم نے سجائی ہے، تو ایسی صورت میں کمیٹی

والوں پر کیا حکم شرعا نافذ ہوتا ہے نیز غیر مسلموں کی خوشی کے لیے اگر مسجد سجائی گئی ہے تو اس صورت میں سجانے والے کا کیا حکم

ہے؟

الجوابــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

دسہرہ اور دیوالی کے موقع پر مسلمان اپنے گھر، مسجد یا مدرسہ نہ سجائیں کہ اس میں غیر مسلموں سے تشبیہ ہے جو ناجائز و گناہ ہے ۔ اور

بعض صورتوں میں کفر بھی، ایسے عرف اور ماحول میں کمیٹی والوں کا دسہرہ کے موقع سے مسجد کو سجانا ضرور طریق مسلمین سے انحراف

ہے، پھر دریافت کرنے پر یہ کہنا کہ” ہمیں خوشی ہے اس لیے سجائی ” اس بات کا اظہار ہے کہ انہوں نے دسہرے کی خوشی میں ایسا کیا کیونکہ

اس وقت یہی ایک خوشی کا موقع ہے پھر غیر مسلموں سے تشبیہ بھی ہے اب اگر واقعی انہوں نے دسہرہ کی خوشی میں ایسا کیا ہے تو ان پر

حکم کفر اور ان کے لیے توبہ و تجدید ایمان اور تجدید نکاح کا حکم ہے ۔

ان کے تہواروں کے دن محض اس وجہ سے چیزیں خریدنا کہ کفار کا تہوار ہے یہ بھی کفر ہے ۔ جیسے دیوالی میں کھلونے اور مٹھائیاں خریدی جاتی

ہیں کہ آج خریدنا دیوالی منانے کے سوا کچھ نہیں، یوں ہی کوئی چیز خرید کر اس روز مشرکین کے پاس ہدیہ کرنا جبکہ مقصود اس دن کی تعظیم ہو

تو کفر ہے ۔

واللہ تعالی اعلم ۔

کتبـــــــــــــہ :مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور

Leave a Reply