بغیر وضو دستانہ پہن کر قرآنِ کریم کو چھونا کیسا؟

بغیر وضو دستانہ پہن کر قرآنِ کریم کو چھونا کیسا؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ؛ کیا فر ماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بے وضو شخص دستانہ پہن کر قرآن پاک کو ہاتھ لگاسکتاہے؟
(سائل محمد فرمان علی فیصل آباد)

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ

الجـــــوابــــــــــــ” بعون الملک الوھّاب

بے وضو شخص کا دستانہ پہن کر قرآن کریم کو چھونا جائز نہیں ہے کیونکہ دستانہ اپنے تابع ہوتا ہے اور بغیر وضو قرآن کریم کو ایسی چیز سے چھونا جائز ہے جو اپنے یا قرآن کریم کے تابع نہ ہو ہاں ایسا کپڑا جو پہنا ہوا نہ تو ایسے کپڑے سے قرآن پاک کو ہاتھ لگانا یا اٹھا کر کسی اور جگہ پر رکھنا جائز ہے–
(مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تحریر فرماتے ہیں، کہ اگر قرانِ عظیم جُزدان میں ہو تو جزدان پر ہاتھ لگانے میں حرج نہیں، یوہیں رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے سے پکڑنا جو نہ اپنا تابع ہو نہ قرآنِ مجید کا تو جائز ہے، کُرتے کی آستین، دُوپٹے کی آنچل سے یہاں تک کہ چادر کا ایک کونا اس کے مونڈھے پر ہے دوسرے کونے سے چھُونا حرام ہے کہ یہ سب اس کے تابع ہیں جیسے چَولی قرآن مجید کے تابع تھی-
(بہارشریعت حصہ2، صفحہ326- مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
(فتاویٰ مرکزتربیت افتاء میں ہے، کہ دستانہ لگا کر بے و ضو قرآن مجید چھونا حرام ہے، جس طرح کرتے کی آستین سے چھونا حرام ہے، اسی طرح جس رومال کا ایک سرا اس کے مونڈھے پر ہو دوسرے سرے سے چھونا کہ یہ سب اس کے تابع ہیں، اور تفسیر کی کتب کا بے وضو چھونا مکروہ ہے، مگر موضع آیت پر اس میں بھی ہاتھ رکھناحرام ہے–
(فتاویٰ مرکزتربیت افتاءجلد1، صفحہ96- مطبوعہ فقیہ ملت اکیڈمی)

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم ﷺ
کتبـــہ :ابورضا محمد عمران عطاری مدنی متخصص مرکزی دارالافتاء اہلسنت میانوالی سٹی پنجاب پاکستان

Leave a Reply