تدفین کے بعد قبر پر کتنی دیر رکنا مستحب ہے؟
السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ
مردے کی تدفین کے بعد قبر پر کتنی دیر تک رکنا مستحب ہے، کتاب وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں.
المستفتی خالد رضا علیمی پونہ مہاراشٹر
الجواب بعون الملک الوھاب:
تدفین کے بعد دعا اور قرآن خوانی کے لئے اتنی دیر بیٹھنا مستحب ہے جتنی دیر میں اونٹ ذبح کرکے اس کا گوشت تقسیم کردیا جائے ۔
حدیث شریف میں ہے :
عن عثمان بن عفان قال: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا فرغ من دفن المیت وقف علیہ، فقال: استغفروا لأخیکم وسلوا لہ التثبیت، فإنہ الآن یسئل”.
(سنن أبي داؤد / باب الاستغفار عند قبر المیت في وقت الانصراف رقم: ۳۲۲۱)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، وَأَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، كُلُّهُمْ عَنْ أَبِي عَاصِمٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ يَعْنِي أَبَا عَاصِمٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيِّ ، قَالَ : حَضَرْنَا عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ ، وَهُوَ فِي سِيَاقَةِ الْمَوْتِ… فَإِذَا أَنَا مُتُّ فَلَا تَصْحَبْنِي نَائِحَةٌ ، وَلَا نَارٌ ، فَإِذَا دَفَنْتُمُونِي فَشُنُّوا عَلَيَّ التُّرَابَ شَنًّا ، ثُمَّ أَقِيمُوا حَوْلَ قَبْرِي قَدْرَ مَا تُنْحَرُ جَزُورٌ وَيُقْسَمُ لَحْمُهَا ، حَتَّى أَسْتَأْنِسَ بِكُمْ ، وَأَنْظُرَ مَاذَا أُرَاجِعُ بِهِ رُسُلَ رَبِّي”.
(الصحيح لمسلم: كتاب الإيمان/ باب كون الإسلام يهدم ما كان قبله وكذا الهجرة والحج، حديث رقم:٢٠٢)
درمختار میں ہے:
ویستحب حثیہ من قبل رأسہ ثلاثا وجلوس ساعۃبعد دفنہ لدعاء وقراء ة بقدر ما ینحر الجزور ویفرق لحمہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ۳: ۱۴۳)۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ :کمال احمد دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی ١٤ربیع النور ١٤٤٣ /٢١ اکتوبر ٢٠٢١
الجواب صحیح محمد نظام الدین قادری خادم درس و افتاء جامعہ علیمیہ جمدا شاہی