ایک مشت سے کم داڑھی رکھنا کیسا ہے ؟
سوال : کیا حکم ہے اس بارے میں کہ کچھ لوگ داڑھی بہت مختصر رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ میری داڑھی ہے تو آخر داڑھی کسے کہتے ہیں؟
الجوابـــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ ان کی داڑھی تو ہوسکتی ہے لیکن ایک کامل مسلمان کی داڑھی نہیں ہوسکتی ہے ، ایک مومن کامل کی داڑھی تو وہی ہے جو پیارے آقا صلی
اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کے طریقے کے مطابق ہو، اور آقا کا طریقہ یہ ہے کہ داڑھی کم از کم ایک مشت ہو اس سے زیادہ ہو تو کوئی حرج
نہیں ، لیکن طویل فاحش نہ ہو کہ چہرہ بھیانک ہو جائے اور بچے دیکھیں تو ڈریں ۔
اگر داڑھی کٹانے سے ایک مشت سے کم ہوگی تو خلاف سنت ہے اور باعثِ گناہ ہے
صحیح بخاری میں ہے
عن ابن عباس عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : خالفوا المشرکین، وفروا اللحی واحفوا الشوارب ،وکان ابن عمر اذا حج او اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل اخذہ
حضرت ابن عباس اس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مشرکین کی مخالفت کرو، داڑھی
بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو ۔ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ جب حج یا عمرہ فرماتے تو اپنی داڑھی کو ایک مٹھی میں پکڑ لیتے اور جو بال مٹھی سے
زائد ہوتے انہیں کم کر دیتے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم جس کام کا حکم دے دیں وہ واجب ہوجاتا ہے ،اس لیے داڑھی بڑھانا واجب ہوا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا
عمل شاہد ہے کہ یہ وجوب ایک مشت کی حد تک ہے اور اس سے فاضل بال کاٹ دینا سنت ہے ۔
واللہ تعالی اعلم ۔
کتـــــــــبہ :مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور