داڑھی کٹوانے والے کی اذان ہوگی یا نہیں ؟ | اذان کے مسائل

داڑھی کٹوانے والے کی اذان ہوگی یا نہیں ؟ | اذان کے مسائل

اگرکسی مسلمان کی داڑھی ایک مٹھی سےکم ہو یا وہ داڑھی کترواتا ہوتو اسکی اذان ہوجائے گی یا نہیں ہوگی اور کیا اس کی اذان دوبارہ لوٹانا پڑے گی یا نہیں؟

سائل : ذوالفقار علی لاہور

الجواب بعون الملک الوہاب:

مستحب یہ ہے کہ اذان کہنے والا نیک، پرہیزگار، سنت کو جاننے والا، عزت و وجاہت والا، لوگوں کے احوال کا نگراں اور جو جماعت سے رہ جانے والے ہوں ، ان کو زجر کرنے والا ہو، اذان پر مداومت کرتا ہو اور ثواب کیلیے اذان کہتا ہو، جبکہ داڑھی منڈانے والا یا ایک مٹھی سے گھٹانے والا فاسِقِ مُعْلِن ہے ۔ اور فاسقِ معلن کا اذان دینا مکروہِ تنزیہی (یعنی شرعاً ناپسندیدہ) ہے اور اس کی اذان کا اعادہ کرنا مستحب (ثواب) ہے ۔  (یعنی اگر فاسقِ معلن اذان دیدے تو اس کی دی گئی اذان کو دہرانا مستحب ہے)، لیکن اذان کو دہرانے میں فتنے کا اندیشہ ہوتو پھر اس کی اذان کو نہ لوٹایا جائے ۔

البتہ جس کی داڑھی قدرتی طور پر ہی ایک مٹھی سے کم ہو، یا ابھی ایک مٹھی سے کم نکلی ہو یا بالکل اذان نہ نکلی ہو تو اس کی اذان بغیر کسی کراہت و ناپسندیدگی کے جائز ہے

1- چنانچہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

"لیوذن لکم خیارکم”

یعنی چاہیے کہ تمہارے لیے، تم میں سے بہترین لوگ اذان دیں ۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الاذان باب فضل الاذان وثواب المؤذنین صفحہ 53 مکتبہ کراچی)

2- تنویر الابصار مع درمختار میں ہے :

"(یکرہ اذان جنب واقامتہ محدث لا اذانہ) علی المذھب (و) اذان (امراۃ) و خنثیٰ (و فاسق) ولو عالما”

یعنی بےغسلے کی اذان اور اقامت (اسی طرح) بےوضو کی اقامت مکروہ ہے نہ کہ اذان (مکروہ ہے) ایک مذہب پر اور عورت، خنثیٰ اور فاسق اگرچہ عالم ہو (ان سب کی اذان بھی مکروہ ہے)۔

(ردالمحتار علی درمختار جلد دوم صفحہ 75 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

3- عمدۃ المحققین علامہ محمد امین بن عمر بن عبدالعزیز عابدین دمشقی شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"وحاصلہ انہ یصح اذان الفاسق وان لم یحصل بہ الاعلام : ای الاعتماد علی قبول قولہ فی دخول الوقت، بخلاف الکافر و غیر العاقل فلایصح اصلا، فتسویة الشارح بین الکافر و الفاسق غیر مناسبة۔

۔۔۔۔فیعاد اذان الکل ندبا علی الاصح

یعنی اور اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ فاسق کی اذان صحیح ہے اگرچہ اس کے ساتھ اعلام حاصل نہیں ہوگا یعنی وقت کے داخل ہونے میں اس کے قول کو قبول کرنے پر اعتماد (حاصل نہیں ہوگا) بخلاف کافر اور غیرعاقل کی اذان کے پس (ان کی اذان) بالکل صحیح نہیں ہوگی، پس شارح کا کافر اور فاسق کے درمیان برابری کرنا مناسب نہیں۔۔۔۔

پس تمام کی اذان کا اعادہ اصح قول پر مندوب (مستحب) ہے۔

(ردالمحتار علی درمختار جلد دوم صفحہ 76، 77 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

4- سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

”فاسق کی اذان اگرچہ اقامتِ شعار کا کام دے مگر اعلام کہ اس کا بڑا کام ہے اس سے حاصل نہیں ہوتا ،نہ فاسق کی اذان پر وقتِ روزہ و نماز میں اعتماد جائز لہذا مندوب (مستحب) ہے کہ اگر فاسق نے اذان دی ہو تو اس پر قناعت نہ کریں بلکہ دوبارہ مسلمان متقی پھر اذان دے۔

(فتاوی رضویہ جلد 6 صفحہ 376، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

5- صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

مستحب یہ ہے کہ مؤذن مرد، عاقل، صالح، پرہیزگار، عالم بالسنۃ، ذی وجاہت، لوگوں کے احوال کا نگراں اور جو جماعت سے رہ جانے والے ہوں، ان کو زجر کرنے والا ہو، اذان پر مداومت کرتا ہو اور ثواب کیلیے اذان کہتا ہو یعنی اذان پر اجرت نہ لیتا ہو، اگر مؤذن نابینا ہو، اور وقت بتانے والا کوئی ایسا ہے کہ صحیح بتا دے، تو اس کا اور آنکھ والے کا، اذان کہنا یکساں ہے. (عالمگیری)

(بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ 467 مکتبۃ المدینہ کراچی)

6- وقار الملۃ مفتی محمد وقار الدین امجدی قادری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"داڑھی منڈانے والا یا کاٹ کر حدِ شرع سے کم کرنے والا فاسق ہے، اور فاسق کی اذان مکروہ ہے، اس کا اعادہ کیا جائے گا۔

(وقارالفتاوی جلد 2 صفحہ 26 بزم وقارالدین)

7- فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"اس (یعنی فاسقِ معلن) کی اذان مکروہ ہے، اگر کہہ دے تو دوبارہ کہی جائے”.

(فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ 228 شبیربرادرز لاہور)

8- فتاوی فقیہ ملت میں ہے :

"داڑھی منڈانے والا فاسق ہے،

درمختار جلد پنجم صفحہ 261 میں ہے :

"يحرم على الرجل قطع لحيته”

داڑھی منڈانے والے کی اذان مکروہ ہے اس لئے کہ وہ فاسق ہے۔

اور درمختار مع شامی جلد اول صفحہ 289 میں ہے :

"يكره اذان فاسق اھ.”

اور حضرت صدرالشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں :

خنثیٰ وفاسق اگر چہ عالم ہی ہو اور نشہ والے اور پاگل اور ناسمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے۔ ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے۔

(بہارشریعت حصہ سوم صفحہ 31)

والله تعالی اعلم.

(فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ 86 شبیر برادرز

لاہور)*

9- صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :

"خنثیٰ و فاسق اگرچہ عالم ہی ہو، نشہ والے، پاگل اور ناسمجھ بچے اور جنب کی اذان مکروہ ہے۔ ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے۔ (درمختار)

(بہارشریعت جلد اول صفحہ 466 مکتبۃ المدینہ کراچی)

10- شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ تحریر فرماتے ہیں :

"خنثیٰ ،فاسق اگرچہ عالم ہی ہو، نشہ والا، پاگل، بےغسلا اور ناسمجھ بچے کی اذان مکروہ ہے۔ ان سب کی اذان کا اعادہ کیا جائے۔

(نماز کے احکام صفحہ 149 مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ : مفتی ابواسیدعبیدرضامدنی

Leave a Reply