داڑھی اور سر کے بال میں کون سا رنگ جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علماے دین ومفتیان شرع متین کہ داڑھی اور سر کے بال میں کون سا رنگ جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
جواب عنایت فرماکر مشکور فرمائیں.
از. محمد اسلم خان
ممبرا ممبئی مہاراشٹر
الجواب بعون الملک الوھاب
داڑھی یا سر کے سفید بالوں میں سب سے بہتر زرد رنگ لگانا ہے، پھر مہندی میں کتم (ایک گھاس جس کا رنگ گہرا سرخ مائل بسیاہی ہوتا ہے) ملا کر لگانا بہتر ہے اور خالص مہندی لگانا مستحب ہے، جب کہ سیاہ خضاب حالت جہاد کے سوا مطلقا حرام ہے ۔
اس سلسلے میں بہت ساری احادیث مروی ہیں، چند حدیثیں پیش ہیں:
١-« إِنَّ أَحْسَنَ مَا غَيَّرْتُمْ بِهِ الشَّيْبَ الْحِنَّاءُ وَالْكَتَمُ» (سنن ابی داؤد ،الترجل ،باب فی الخضاب ، ح 4205)
٢- حدثنا حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: ” اتي بابي قحافة او جاء عام الفتح او يوم الفتح وراسه ولحيته مثل الثغام او الثغامة، فامر او فامر به إلى نسائه، قال: غيروا هذا بشيء ”
(صحيح مسلم کتاب اللباس ،باب استحباب خضاب الشیب ۔ حدیث رقم ٥٥٠٨)
٣- عن ابن عباس ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال یکون فی آخر الزمان قوم یسودون اشعارھم لا ینظر اللہ الیھم ،
(مجمع الزاوئد،ج 5، ص 161،دارالکتب بیروت)
٤- عن عبداللہ بن عمرقال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول :الصفرۃ خضاب المؤمن ،والحمرة خضاب المسلم ،و السواد خضاب الكافر
(مجمع الزاوئد،ج 5، 163،دارالکتب بیروت)
٥- اول من خضب بالحناءوالکتم ابراهيم واول من اختضب بالسواد فرعون(الفردوس بماثور الخطاب حديث نمبر ٤٧)
٦- من خضب بالسواد سوداللہ وجھہ یوم القیامۃ(مجمع الزوائد ٥/ ١٦٣)
ان کے علاوہ متعدد احادیث مبارکہ ہیں جو اختضاب بالسواد کی حرمت پر شاہد ہیں.
فتاوی ہندیہ میں ہے :
أما الخضاب بالسواد للغزاۃ لیکون أھیب في عین العدو فہو محمود منہ، اتفق علیہ المشائخ رحمہم اللّٰہ، ومن فعل ذٰلک لیزین نفسہ للنساء ولیحبِّب نفسہ إلیہن فذٰلک مکروہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب العشرون في الزینۃ، ۵/۳۵۹)
درمختار میں ہے:
” يستحب للرجل خضاب شعره ولحيته ولو في غير حرب في الأصح، والأصح أنه عليه الصلاة والسلام لم يفعله ويكره بالسواد، وقيل: لا”.(الدر المختار شرح تنوير الأبصار 6 / 422)
حاشية رد المحتار میں ہے :
"ومذهبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن، كما في الخانية. قال النووي: ومذهبنا استحباب خضاب الشيب للرجل والمرأة بصفرة أو حمرة، وتحريم خضابه بالسواد على الأصح؛ لقولہ عليه الصلاة والسلام: غيروا هذا الشيب واجتنبوا السواد”.(٦/٧٥٦)
رسالہ مبارکہ "حک العیب فی حرمۃ تسوید الشیب” میں امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
صحیح مذہب میں سیاہ خضاب حالت جہاد کے سوا مطلقا حرام ہے جس کی حرمت پر احادیث صحیحہ و معتبرہ ناطق ہے ۔(حک العیب فی حرمۃ تسوید الشیب، ص 2، رضا اکیڈمی ممبئی)
فتاوی رضویہ میں ہے :”تنہامہندی مستحب ہے اور اس میں کتم کی پتیاں ملاکر کہ ایک گھاس مشابہ برگ زیتون ہےجس کا رنگ گہرا سرخ مائل بسیاہی ہوتا ہے اس سے بہتر اور زرد رنگ سب سے بہتر اور سیاہ وسمے کا ہو خواہ کسی چیز کامطلقاً حرام ہے۔ مگر مجاہدین کو ۔سنن ابی داؤد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ہے:مر علی النبی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم رجل قد خضب بالحناء فقال ما احسن ھذا قال فمراٰخرقد خضب بالحناء و الکتم فقال ھذا احسن من ھذا ثم مراٰخر قد خضب بالصفر فقال ھذا احسن من ھذا کلہ (یعنی حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے ایک صاحب مہندی کا خضاب کیے گزرے۔فرمایا یہ کیا خوب ہے۔ پھر دوسرے گزرے انھوں نے مہندی اور کتم ملا کر خضاب کیا تھا ۔ فرمایا: یہ اس سے بہتر ہے، پھر تیسرے زرد خضاب کیے گزرے ۔ فرمایا: یہ ان سب سے بہتر ہے)“
(فتاوی رضویہ،ج23)
اسی میں دوسری جگہ پر ہے :
طبرانی معجم کبیر میں بسند حسن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:من مثل بالشعر فلیس لہ عندﷲ خلاق(جوبالوں کے ساتھ مثلہ کرے اللہ عزوجل کے یہاں اس کا کچھ حصہ نہیں) والعیاذ باللہ رب العالمین یہ حدیث خاص مسئلہ مثلہ مُو میں ہے بالوں کا مثلہ یہی جو کلمات ائمہ سے مذکور ہوا کہ عورت سر کے بال منڈالے یا مرد داڑھی یا مرد خواہ عورت بھنویں (منڈائے)کما یفعلہ کفرۃ الھند فی الحداد (جیسے ہندوستان کے کفار لوگ سوگ مناتے ہوئے ایسا کرتے ہیں)یا سیاہ خضاب کرےکما فی المناوی والعزیزی والحفنی شروح الجامع الصغیر، یہ سب صورتیں مثلہ مومیں داخل ہیں اور سب حرام۔“
(فتاوی رضویہ،ج22،ص664)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبــــــہ : علامہ مفتی کمال احمد علیمی نظامی دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی
٨ربیع الثانی ١٤٤٣ھ/ ١٣ نومبر ٢٠٢١ء
الجواب صحیح
مفتی محمد نظام الدین قادری مصباحی خادم درس وافتاء دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی